ویب ڈیسک : نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس واپسی پر امریکا اور امریکیوں کے لئے اچھا کریں گے 54 فیصد امریکی شہری خوش امید۔۔صدارتی ٹرانزیشن کے عمل کو بھی اچھا قراردیدیا۔
سی این این اور SSRS کی طرف سے کرائے گئے ایک نئے سروے کے مطابق، زیادہ تر امریکیوں کو توقع ہے کہ منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگلے ماہ وائٹ ہاؤس واپسی پر اچھا کام کریں گے ۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ امریکی عوام کا ہنی مون پیریڈ شروع
نئے سروے میں 10 میں سے تقریباً 7 امریکیوں کا خیال ہے کہ ٹرمپ ملک میں تبدیلی لانے میں کامیاب ہوں گے 68% امریکیوں کا کہنا ہے کہ وہ تبدیلی لائیں گے حالانکہ صرف 48 فیصد امریکیوں کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں یہ تبدیلی بہتر ہوگی۔
سروے کے نتائج کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد ان کا امریکی عوام کے ساتھ ہنی مون پیریڈ کا آغاز ہوگیا ہے ۔ سروے میں ڈونلڈٹرمپ کے حوالے سےامریکی عوام میں سب سے زیادہ مثبت جذبات پائے جاتے ہیں
امریکی عوام کی اکثریت یعنی 61 فیصد کا خیال ہے کہ ملک میں حالات خراب ہورہے ہیں تاہم صرف 15 فیصد نے اسے بہت خراب قراردیا جو مئی 2018 کے بعد سب سے کم ہے جبکہ 38 فیصد امریکیوں کے خیال میں ملک میں سب اچھا چل رہا ہے جو دسمبر 2021 کےبعد سب سےزیادہ ہے۔
30 فیصد ری پبلکن امریکیوں نے قرار دیا ہے کہ معاملات اب ٹھیک چل رہے ہیں جبکہ2024 کے آغاز میں بائیڈن دور حکومت میں صرف 14٪ امریکیوں کا یہ خیال تھا۔
جنوری 2020 میں کوویڈ 19 کی وبا شروع ہونے سے پہلے56% ری پبلکن امریکیوں کا کہنا تھا کہ ملک میں بری طرح سے معاملات چلائے جارہے ہیں ۔
ڈیموکریٹس کے مثبت جذبات میں کمی
وائٹ ہاؤس اور سینیٹ کے کنٹرول دونوں سے بری طرح سے ہار جانے کے بعد ڈیمو کریٹس کے مثبت جذبات میں کمی آ رہی ہے، صرف 40 فیصد ڈیموکریٹ امریکیوں نے کہا کہ اب معاملات ٹھیک ہو رہے ہیں۔ 2024 کے آغاز میں بائیڈن دورحکومت کے دوران 62٪ کا خیال تھا کہ معاملات ٹھیک ہیں ۔
مجموعی طور پر عوام کے درمیان، ٹرمپ کی صدارت سے نمٹنے کے بارے میں نقطہ نظر نومبر 2016 جیسا ہی ہے اس وقت 53٪ نے توقع کی تھی کہ وہ اچھا کام کریں گے اور امریکا کی بہتری کے لیے تبدیلی لائیں گے اب یہ 48 فیصد امریکیوں کا خیال ہے اسی طرح 2016 میں بھی 21% امریکیوں کا خیال تھا کہ تبدیلی نہیں آئے گی اب بھی 21 فیصد امریکی یہی سمجھتے ہیں اسی طرح 2016 میں 32 فیصد امریکیوں کا خیال تھا کہ جزوی تبدیلی آئے گی اور آج بھی 31 فیصد امریکی جزوی طور تبدیلی کی امید لگائے ہوئے ہیں ۔
روایتی طور پر ڈیموکریٹک جھکاؤ رکھنے والے گروپوں میں ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں حمایت حاصل ہوئی تھی۔ تقریباً نصف خواتین بعنی 46 فیصد امریکی خواتین شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ مثبت تبدیلی لائیں گے جبکہ 37 فیصد سیاہ فام امریکی شہری مثبت تبدیلی کے لسے پرامید ہیں 45 سال سے کم عمر 44 فیصد امریکی شہریوں کی توقعات بھی 2016 کے مقابلے میں بڑھی ہیں۔
29 فیصد امریکی عوام صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے خوفزدہ
صدر ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت کے حوالے سے 52 فیصد امریکی مثبت احساس کا اظہار کررہے ہیں جبکہ 48 فیصد منفی احساس رکھتے ہیں 29 فیصد امریکی شہری ان کی دوسری مدت صدارت سے خوفزدہ ہیں جبکہ 19 فیصد اس حوالے سے پرجوش ہیں ۔
39 فیصد امریکیوں کے خیال میں ڈونلڈ ٹرمپ معیشت ، امیگریشن پالیسی سے بہترطریقےسے نمٹ سکیں گے ۔ یادرہے معشیت کے حوالے سے صرف 29 فیصد امریکیوں نے سابق صدر جارج بش پر 20 فیصد نے سابق صدر بل کلنٹن پر اور 26 فیصد امریکیوں نے سابق صدر رونالڈ ریگن پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔
ٹرمپ جنگیں ختم کرادینگے، امریکی شہری
37 فیصد امریکی شہریوں کا خیال ہے کہ ٹرمپ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ ختم کرادیں گے۔ ایک تہائی سے کچھ زیادہ 35% امریکیوں کو ٹرمپ کی جانب سے ملک کے لیے حقیقی قیادت فراہم کرنے کی صلاحیت پر گہرا اعتماد ہے۔
30 فیصد امریکیوں کے خیال میں ٹرمپ میں خارجہ امور کو سنبھالنے کی بہت زیادہ صلاحیت ہیے اور وہ اپنے صدارتی اختیارات کو ذمہ داری سے استعمال کریں گے
صرف 26% امریکیوں کا کہنا ہے کہ انہیں بہترین لوگوں کو عہدے پر تعینات کرنے کے لیے ان پر بہت زیادہ اعتماد ہے۔
تقرریوں پر صدر ٹرمپ پر اظہار اعتماد میں کمی
نئے سروے میں، صرف 56% ریپبلیکنز نے بہترین لوگوں کو عہدے پر تعینات کرنے کے لیے ٹرمپ پر گہرے اعتماد کا اظہار کیا، جو پول میں جانچے گئے دیگر چھ آئٹمز کے مقابلے میں کم ہے، اور 2016 میں 72% سے کم ہے۔ آزاد امیدواروں کا اعتماد بھی کم ہو گیا ہے، صرف 18% نے تقرریوں پر ٹرمپ پر بہت زیادہ اعتماد کا اظہار کیا، جو 2016 میں 26% سے کم ہے۔
عوام چاہتے ہیں کہ ٹرمپ اپنی ترجیحی پالیسیوں کو نافذ کرنے کی خواہش کے بجائے ہر کردار کے لیے اہلیت کی بنیاد پر تقرریاں کریں۔ تین چوتھائی امریکیوں (75%) کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ "زیادہ تر ایسے لوگوں کا انتخاب کریں گے جو ہر کردار کے لیے بہترین تجربہ اور اہلیت رکھتے ہوں، چاہے وہ ہمیشہ ان کے عہدوں کی حمایت نہ کریں"، جب کہ 25٪ کا خیال ہے کہ انھیں وفاداری پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ چاہے ان کے پاس اس کردار کے لیے بہترین تجربہ اور قابلیت نہ ہو۔"
وفاداری بشرط استواری امریکی عوام کی اولیں ترجیح
یادرہے78% ریپبلکن، 77% ڈیموکریٹس اور 71% آزاد امریکی شہریوں کا خیال ہے کہ صدر ٹرمپ کو وفاداری پر قابلیت کو ترجیح دینی چاہیے۔
ٹرمپ کی جانب سے ایلون مسک اور وویک رامسوامی کی تقرری پر عوام تقریباً یکساں طور پر تقسیم نظر آئے
ایلون مسک کی تعیناتی پر عوام تقسیم
49 فیصد امریکیوں نے اسے درست جبکہ 50 فیصد نے اسے مسترد کردیا ۔ٹرمپ کے ان دو امیر ٹیک لیڈرز کے انتخاب پر متعصبانہ تقسیم بہت زیادہ ہے، جس میں 92 فیصد ریپبلکن امریکیوں نے اسے اوکے کیا ہے جبکہ 88 فیصد ڈیموکریٹس نے اسے نامنظور کیا ہے۔
آزاد امریکی شہریوں کی 45% تعداد نے اسےمنظوری دی اور 54% نے اس انتخاب کو نامنظور کیا ہے۔
اقتدار منتقلی پر ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکیوں کی کم ترین حمایت
تقریباً تین چوتھائی امریکیوں کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ کی اقتدار منتقلی کے بارے میں خبروں کو کم از کم کسی حد تک قریب سے دیکھ رہے ہیں، صرف 7 فیصد نے کہا کہ وہ بالکل بھی پروا نہیں کررہے۔ ٹرمپ کی اقتدار منتقلی سے کے حوالے سے حمایت 2016 کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے اس وقت 46% تھی اوراب 52 فیصد جبکہ مسترد کرنیوالے اس وقت بھی 45% تھے اور آج بھی اتنے ہی ہیں۔
یادر رہے اقتدار منتقلی کے حوالے سے 2008 میں براک اوباما نے کو 79 فیصد امریکیوں کی حمایت حاصل تھی جو آج تک کے امریکی صدور میں سب سے زیادہ حمایت کا ریکارڈ ہے جبکہ بائیڈن کو 66٪، بش کو 65٪ اور کلنٹن 62٪ پر سبھی نے ٹرمپ سے زیادہ حمایت حاصل کی۔
خواتین اور نوجوان نسل میں ٹرمپ کی مقبولیت برقرار
52% امریکی خواتین اور 51% 35 سال سے کم عمر کے نوجوان اقتدار منتقلی کے لئے ان کے اقدامات کے حامی ۔ یہ اعداد و شمار 2016 میں یہ تعداد بالترتیب 39% اور 42% تھی۔ سیاہ فام امریکیوں کی کی اکثریت یعنی 56% نے اسے مسترد کردیا ، تاہم یہ تعداد 2016 کے مقابلے میں جو اسوقت 63 فیصد تھی سے کم ہے ۔
ریپبلکنز اقتدار کی منتقلی کے حوالے سے 96 فیصد ری پبلکنز اور19 فیصد ڈیموکریٹ امریکی شہریوں نے حمایت کی ہے۔
بیٹے کو صدارتی معافی پر امریکی عوام ناراض
بیٹے ہنٹر بائیڈن کو معاف کرنے کے صدر بائیڈن کے فیصلے کو عوام میں قبولیت حاصل نہیں ہوسکی ۔مجموعی طور پر، 68٪ امریکیوں کا کہنا ہے کہ وہ صدارتی معافی کو ناپسند کرتے ہیں اور 32٪ نے حمایت کی ہے۔ ڈیموکریٹس کا جھکاؤ معافی کی منظوری کی طرف ہے 56٪ ڈیمو کریٹس نے فیصلے کی حمایت کی اور 43٪ نے مسترد کیا ہے ، جبکہ ریپبلکن امریکیوں کی بڑی تعداد یعنی 89٪ نے اسے مسترد کیا ہے اور آزاد امریکیوں کی اکثریت یعنی 70 فیصد نے اسے غلط قرار دیا ہے ۔
صدر ٹرمپ کیخلاف مقدمات کی واپسی بھی عوام کو پسند نہیں آئی
اسی طرح صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بطور صدر منتخب ہونے کے بعد اسپیشل اٹارنی جیک اسمتھ کی جانب سے صدر ٹرمپ کے خلاف زیر التوا وفاقی فوجداری الزامات واپس لینے کے فیصلے کو امریکیوں کی اکثریت یعنی 54 فیصد نے ناپسندیدہ قرار دیا ہے 45% نے حمایت کی ہے۔ 90% ریپبلکن کی نظر میں یہ فیصلہ بالکل درست ہے اور 87% ڈیموکریٹس نے اسے غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے ۔ آزاد امیدواروں میں 36 فیصد نے فیصلے کی حمایت کی جبکہ 64 فیصد نے مسترد کیا۔
سی این این پول SSRS کے ذریعے 5 سے 8 دسمبر کے درمیان 1,011 بالغوں کے بے ترتیب قومی نمونے کے درمیان کرایا گیا جو ایک امکان پر مبنی پینل سے لیا گیا تھا۔ سروے یا تو آن لائن یا ٹیلی فون کے ذریعے براہ راست انٹرویو لینے والے کے ساتھ کیے گئے تھے۔ نتائج میں نمونے کی غلطی کا مارجن پلس یا مائنس 3.8 فیصد پوائنٹس ہے۔