ویب ڈیسک: امریکا جانے سے گریز کریں ، گرفتاریاں ہوسکتی ہیں ، روس نے اپنے شہریوں کے لئے ٹریول ایڈوائزری جاری کردی۔
کریملن نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ امریکا جانے سے گریز کریں۔ کیونکہ روسی مسافروں کو امریکی سرزمین پر جھوٹے بہانوں کے تحت گرفتار کیے جانے کا خطرہ ہے۔
تجزیہ کاروں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ صدارت سنبھالنے کے عین پہلے اس اقدام کو سرد جنگ کے دوسرے مرحلے کا آغاز قراردیا ہے ۔ یادرہے امریکا اور سوویت یونین اور ان کے اتحادیوں کے درمیان 1940ء سے لے کر سوویت یونین کے خاتمے یعنی نصف صدی تک قائم رہنے والے ذہنی تناؤ اور مقابلے کو سرد جنگ کا نام دیا گیا۔ جس کے تحت ایک دوسرے کے جاسوسوں سفارتکاروں کے خلاف اندرون ملک مختلف کارروائیاں کی جاتی تھیں۔
آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق روسی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی شہریوں کو امریکا اور اس کے اتحادی ممالک کے غیر ضروری دوروں سے گریز کرنا چاہیے، اور خبردار کیا ہے کہ امریکی حکام سیاسی وجوہات کی بنا پر ان کا "شکار" کر سکتے ہیں۔
وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ "روسی امریکا سیاسی تصادم کی وجہ سے امریکہ کے سفر کیلئے روسی شہریوں کو "سنگین خطرات" لاحق ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روسی شہریوں کو امریکی خفیہ اداروں کے ذریعے" شکار کیا جا رہا ہے، واشنگٹن سیاسی وجوہات کی بناء پر روسیوں کو بیرون ملک کے سفر پر راغب کرنے کے لیے پرفریب سکیموں کا استعمال کررہا ہے۔
کرسمس تعطیلات پر امریکہ اور اتحادی ممالک، خاص طور پر کینیڈا اور، غیر معمولی استثناء کے ساتھ، یورپی یونین کے ممالک کے دوروں سے گریز کریں۔
یادرہےامریکا نے یوکرین کے تنازع پر متعدد روسی شہریوں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان غیر معمولی سطح پر تناؤ پیدا ہو گیا ہے۔ فروری 2022 میں تنازعہ شروع ہونے سے پہلے ہی، ماسکو نے اکثر واشنگٹن پر الزام لگایا ہے کہ وہ اپنے نظامِ انصاف کو ہتھیار بنا کر روسیوں کو ٹرمپ اور سیاسی طور پر محرک الزامات کے تحت حراست میں لے کر قید کر رہا ہے۔
مشہور مقدمات میں تاجر وکٹر باؤٹ اور پائلٹ کونسٹنٹن یاروشینکو کے خلاف مقدمہ چلانا شامل ہے، جنہیں 2022 میں قیدیوں کے تبادلے کے دوران رہا کیا گیا تھا۔ ایک اور ہائی پروفائل واقعہ میں سرگرم کارکن اور صحافی ماریا بوٹینا شامل تھیں، جنہیں امریکہ میں غیر ملکی ایجنٹ کے طور پر رجسٹر کرنے میں ناکامی پر سزا سنائی گئی تھی۔ تقریباً 120 دن جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارنے کے بعد 2019 میں روس بھیج دیا گیا۔
وادیم کونوشینوک کو امریکی وارنٹ پر ایسٹونیا میں گرفتار کیا گیا تھا، جبکہ ولادیسلاو کلوشین کی 2021 میں سوئٹزرلینڈ سے حوالگی کی گئی تھی۔
اگست کے تبادلے میں وال سٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایون گرشکووچ اور سابق امریکی میرین پال وہیلن بھی شامل تھے، دونوں کو روس میں جاسوسی کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔