لاہور(پبلک نیوز) نومنتخب چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ رمیز راجہ نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ سب سے وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ورلڈکپ کے بھی دو ساتھی یہاں موجود ہیں، وزیراعظم عمران خان آج بھی جب کہہ دیتے ہیں تو دل بڑا ہوجاتا ہے، عمران خان کا شکریہ کے مجھ پر اعتماد کیا ہے.
دوران پریس کانفرنس رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ میتھیو ہیڈن آسڑیلیا اور ورنن فلینڈر جنوبی افریقی سابق کھلاڑیوں کو پاکستان کی ورلڈ کپ کی کوچنگ کے لیے اپوائنٹ کیا گیا ہے ، چیئرمین پی سی بی کی آسان جاب نہیں ہے ، اس پوزیشن پر کرکٹرز بہت کم آئے ہیں. ان کا کہنا تھا کہ ایک متھ ہے کہ کرکٹرز کا مینجمنٹ میں کیا کام ہے، میرے آنے سے دیگر کرکٹرز کا راستہ بھی کھلے گا.
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پوزیشن فائرنگ رینج ہے جو ہرگز آسان نہیں، ایسے چیلنج آپ کے سامنے بہت کم آتے ہیں، تن تنہا جب کھڑے ہوتے ہیں تو پھر خود کو انسان چیلنج کرتا ہے، کمنٹری بوکس سے نکل کر اب کرکٹ گوورن کرنے کی طرف آیا ہوں، کرکٹ بورڈ میں جا کر انسان گر جاتا ہے باہر کی رائے لیتے نہیں، میں چاہوں گا کہ باہر بیٹھے لوگ خاص کر کرکٹرز اپنی رائے کا اظہار کرتے رہیں.
رمیز راجہ نے کہ کرکٹ وژن میرے لیے بہت کلیئر ہے وژن کو ری سیٹ کرنا ہے، مجھے کرکٹ کا جی پی ایس تبدیل کرنا ہے، کچھ لانگ ٹرم کچھ شارٹ ٹرم گولز ہیں، پاکستان کرکٹ بورڈ کی پرفارمنس کرکٹ ٹیم کی پرفارمنس پر بنیاد رکھتی ہے، کوچنگ کو ری وزٹ کرنا ہے ہماری کوچنگ ٹارگٹنگ نہیں ہے، ٹیلنٹ کی گروتھ اور گرومنگ کیسے کرنی یے اس کو ڈائریکشن دینی ہے. کہیں نہ کہیں غلطی کررہے ہیں جس کو سدھارنے کی ضرورت ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ فرسٹ کلاس لیول پر کنفوژن ہے سسٹم بحث کا حصہ رہا ہے، ہماری ڈومیسٹک کرکٹ واضح نہیں ہے جس وجہ سے کنفوژن ہے ، ڈیپارٹمنٹ کرکٹ، ریجن کرکٹ آج بھی ہماری بحث کا حصہ ہے، میری خواہشات تو لاتعداد ہیں، سوچ آن کریں اور پاکستان کی کرکٹ کا نقشہ ہی بدل جائے، لیڈرشپ بہت اہم ہے ہمیں اپنے ماڈل کو بہتر بنانا ہے.
رمیز راجہ نے مزید کہا ورلڈکپ 92 جیتی 99 نہیں وجہ لیڈر شپ ہے، پاکستان کی ٹیم کی سلیکشن کو لے کر بہت تنقید ہوئی ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کو سب لوگ بیک کریں.