(ویب ڈیسک ) بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) عمران خان نے اڈیالہ جیل سے اہم پیغام جاری کردیا ۔
بانی پی ٹی آئی نے پیغام میں کہا کہ ایک سال مجھے اور میری اہلیہ کو جیل میں رکھنے کے بعد ہائی کورٹ میں پراسیکیوٹر جنرل نے خود اعتراف کر لیا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں مس ٹرائل ہوا اور اس دوران انصاف کے تقاضوں کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔ یہ اعتراف ریاست پر قابض مافیا کی جانب سے نیب کے ذریعے سیاسی انتقام کا اعتراف اور ہمارے نظام انصاف پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس اعتراف کے بعد میں چئیرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اور تفتیشی افسران اور متعلقہ ججز کے استعفوں کا مطالبہ کرتا ہوں۔ قابض مافیا کی ایما پر ملک کے مقبول ترین لیڈر کے مِس ٹرائل پر ان کے خلاف تادیبی کاروائی ہونی چاہیے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے 5 جھوٹے کیسز میں ایسے ہی مضحکہ خیز انداز میں سزائیں دلوائی گئیں اور مزید 2 جھوٹے ٹرائل اسی سپیڈ سے چلائے جا رہے ہیں تاکہ مجھے حقیقی آزادی کی تحریک سے پیچھے ہٹا سکیں لیکن میں اپنے خون کے آخری قطرے تک پاکستانیوں کی حقیقی آزادی کی جنگ جاری رکھوں گا۔
عمران خان نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد سے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کو کینگرو کورٹس بنا دیا گیا ہے اور اب ان کی حیثیت سرکاری محکموں سے زیادہ نہیں رہی۔ عدلیہ کی طاقت کو سلب کر لینے سے ملک میں انصاف کا نظام جو پہلے ہی مخدوش تھا، بالکل ٹھپ ہو جائے گا۔ کہا جاتا ہے جمہوریت خطرے میں ہے، ملک میں جمہوریت ہے کہاں؟ جمہوریت کا مطلب تو آزادی، قانون کی حاکمیت اور انصاف کی آزادانہ فراہمی ہوتا ہے۔ ملک میں جمہوریت کا قتل کر دیا گیا ہے۔ ملک کو بنانا ریپبلک بنا دیا گیا ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اسی لیے پاکستانی قوم کو کال دے رہا ہوں کہ یہی وقت ہے، 24 نومبر کو نہ صرف خود نکلیں بلکہ ہر فرد ذمہ داری لے کر لوگوں کو بڑے پیمانے پر متحرک کرنے کی تحریک چلائے۔ اس تحریک سے حقیقی آزادی کا خواب پورا ہو گا ورنہ زندگی بھر کی غلامی قوم کا مقدر بن جائے گی۔
انہوں نے پیغام کے آخر میں کہا کہ اب نہیں تو کب؟ ہم نہیں تو کون؟۔