ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کسی بھی ملٹری آپریشن کی مخالفت کر دی۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے احتجاجاً واک آؤٹ کر کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی آپریشن پارلیمان کو اعتماد میں لئے بغیر نہیں ہونا چاہیے،اپوزیشن کے بغیر جمہوریت نہیں ڈکٹیٹر شپ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کی اجازت نہیں ملتی، آئین کے مطابق پارلیمان سب سے سپریم ہے اور رہے گا، ہم اپنے آئینی فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
اسد قیصر
سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اتنا بڑا فیصلہ ہو رہا ہے، پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا جا رہا، ہم کسی طور پر کسی آپریشن کی حمایت نہیں کرتے، خورشید شاہ اور مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے بھی بات ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ پارلیمنٹ کو کسی صورت خاطر میں نہیں لاتے، یہ پارلیمنٹ پھر ہے کس لئے؟ آپریشنز بہت ہو رہے ہیں، پوچھنا چاہتا ہوں آج تک کون سا آپریشن کامیاب ہوا ہے۔
اسد قیصر نے مزید کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن ظلم کے خلاف ہیں، آپ ایک طرف آپریشن شروع کر رہے ہیں دوسری طرف فاٹا اور پاٹا پر ٹیکس لگا رہے ہیں، یہ ایک مارشل لاء والی ذہنیت ہے، میں سادہ مطالبہ کرتا ہوں، اگر کوئی آپریشن کا فیصلہ ہوا ہے تو پارلیمنٹ میں لایا جائے اور اعتماد میں لیا جائے۔
عمر ایوب
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ہم کسی اور کی جنگ میں اپنے آپ کو نہیں دھکیل سکتے، بجٹ اقتصادی دہشتگردی ہے، پاکستان کے عوام کو غلامی میں دھکیل دیا گیا، اس بجٹ کو ہم قبول نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ سپیکر ایاز صادق صاحب نے ہمیں وقت نہیں دیا، میرا سپیکر صاحب سے کئی سالوں کا احترام کا رشتہ ہے، ان کا رویہ اپوزیشن کے ساتھ ٹھیک نہیں، وہ کس پریشر کے ساتھ کام کررہے ہیں ہمیں معلوم نہیں، ہم یہاں عوام کی نمائندگی کر رہے ہیں، فارم 45 کے تحت پی ٹی آئی کی 180سیٹیں بنتی ہیں۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے واجبات بنتے ہیں، بجٹ کی کتاب میں واضح لکھا ہوا ہے، ہمیں کہا جارہا ہے ہمیں سرپلس دکھائیں، آئی ایم ایف کے سامنے خسارہ رکھنا ہے، وفاقی حکومت نے خیبر پختونخوا کو 198ارب روپے دینے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان نے سرپلس کم دیا ہے، اینٹی سٹیٹ تو یہ حکومت ہے، سٹیٹ ہم لوگ ہیں، یہ بجٹ ایک جعلی بجٹ ہے، یہ بجٹ اقتصادی دہشتگردی کا بجٹ ہے۔