ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ میرا فلسطین کے حوالے سے ماضی میں بھی اور آج بھی مؤقف واضح ہے دوریاستی حل کی جانب جائیں پھر ہی کوئی بات ہو سکتی ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق اڈیالہ جیل میں میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل سے پروپیگنڈا جاری ہے اور اسرائیلی اخبار کا حوالہ دیا جا رہا ہے کہ میں اسرائیل سے تعلقات کا سب سے بڑا حامی ہوں جبکہ اخبار نے مسلم امہ اور مغربی ممالک میں میری ساکھ کے حوالے سے بات کی ہے۔
عمران خان کا کہناتھاکہ فلسطینیوں کی نسل کشی روکے جانے اور سیز فائر ہونے تک اسرائیل سے کوئی بات نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ میرا ماضی میں بھی اور آج بھی مؤقف واضح ہے کہ ’دو ریاستی حل کی جانب جائیں پھر ہی کوئی بات ہو سکتی ہے‘۔
بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ان پاگلوں کو پتہ نہیں اسرائیلی آرٹیکل میں میری تعریف کی گئی ہے‘ لگتا ہے ان لوگوں کو انگریزی سمجھ نہیں آتی؟۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ جو بات کسی کو سمجھ نہیں آئی وہ یہ کہ دراصل اسرائیلی اخبار نے میری تعریف کی ہے، اخبار نے لکھا ہے کہ میں پاکستان کا واحد لیڈر ہوں جس کی دنیا میں کوئی کریڈیبیلیٹی ہے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ میں ایک مضمون شائع ہوا تھا جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اسرائیل کا حامی قرار دیا گیا تھا۔
آرٹیکل میں لکھا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اسرائیل مخالف بیان دینے کے باوجود اسرائیل سے بہتر تعلقات کے اشارے دیتے رہے، عمران خان اسرائیل کے لیے ہم خیال سیاستدان ہیں اور ان کی انتخابات میں کامیابی پاک اسرائیل تعلقات کاازسرنوجائزہ لینےکاموقع ہے۔
آرٹیکل کے مطابق پاکستان کے اسرائیل سے تعلقات بہتر بنانے میں عمران خان جیسے سیاستدان کا کردار کلیدی ہوگا کیونکہ اُن جیسی شخصیت عوامی رائے اور فوجی پالیسی دونوں کو تبدیل کرنے میں مرکزی کردار ادا کرسکتی ہیں۔