ویب ڈیسک: تحریک انصاف کے احتجاج میں رینجرزاہلکاروں کی ہلاکت کا معاملہ، تھانہ رمنا میں بانی پی ٹی آئی اوراہلیہ بشریٰ بی بی کیخلاف تہرے قتل کے مقدمہ کی سیل ایف آئی آر منظرعام پر آگئی۔
اعلی حکام کے حکم پرمقدمہ کی ایف آئی آر سیل کردی گئی تھی، ایف آئی آر کے متن میں بیان کیا گیا کہ تمام وقوعہ کا منصوبہ اڈیالہ جیل میں بنایا گیا، رینجرز اہلکاروں کی ہلاکت کا وقوعہ بانی پی ٹی آئی کی ایما اورحکم پرہوا۔
منصوبہ مختلف اوقات میں جیل میں ملاقات کےلئے جانے والی پی ٹی آئی کی اعلی قیادت کے ذریعے سیکیورٹی اہلکاروں کونشانہ بنانا تھا،اس منصوبے کے گواہان جیل میں قید کچھ قیدی، مشقتی اورجیل میں خفیہ پولیس کے ملازمین ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے حکم کی تعمیل بشریٰ بی بی، علی امین، عمرایوب،وقاص اکرم سلمان اکرم راجہ، مراد سعید، زلفی بخاری، روف حسن،حماداظہراوردیگرقیادت نے باہمی سازش مجرمانہ کے تحت ایک حکمت عملی کی۔
بشری بی بی اوردیگرمندرجہ بالا ملزمان نے ویڈیو پیغام کے ذریعے عوام کی مشتعل کیا، پی ٹی آئی کی قیادت نے عوام کو فوج اورحکومت کےخلاف بغاوت پراکسایا جس سے وقوعہ ہوا۔
احتجاج میں ڈیوٹی پر مامورایک نامعلوم ڈرائیورکی لینڈ کروزرنے تین رینجرز اہلکاروں کو کچل دیا تھا، پی ٹی آئی کی اعلی قیادت پر قتل کے مقدمے کے ساتھ دہشت گردی اورتعزیرات پاکستان کی دس مختلف دفعات شامل کیے گئے، مقدمہ سندھ رینجرز کے اہلکار کی مدعیت میں درج کیا گیا۔