ویب ڈیسک : بنگلہ دیشی چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس کی امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات۔۔۔ امریکا نے تعاون اور مدد کی یقین دہانی کرا دی۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف سے چیف ایڈوائزر محمد یونس کی ملاقات اقوام متحدہ جنرل اسمبلی اجلاس کی سائیڈ لائنز پر ہوئی ، جس میں دو طرفہ تعلقات ، اقتصادی تعاون کی وسعت پر تبادلہ خیال ہوا اوراہم علاقائی و عالمی امور بھی زیر غور آئے ۔
قبل ازیں بنگلہ دیش حکومت کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے امریکا کے صدر جو بائیڈن سے ملاقات کی تھی، اس دوران بائیڈن نے بنگلہ دیش کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی تھی۔ چیف ایڈوائزر کے دفتر سے جاری پریس ریلیز میں اطلاع دیتے ہوئے اسے بنگلہ دیش کی نئی عبوری حکومت کی عالمی سطح پر بڑی کامیابی قرار دیا گیا ہے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو مکمل حمایت دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ریلیز کے مطابق بائیڈن کا کہنا ہے کہ اگر اپنے ملک کے لیے طلبا اتنا کچھ قربان کر سکتے ہیں تو انہیں تھوڑی اور مدد کرنی چاہیے۔
یادرہےامریکا کے ایک اعلیٰ سطحی نمائندہ وفد نے 15 ستمبر کو بھی بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں محمد یونس سے ملاقات کی تھی۔
شیخ حسینہ کے بنگلہ دیش سے فرار ہونے کے بعد چیف ایڈوائزرمحمد یونس عبوری حکومت چلا رہے ہیں۔ اب تک کہا جا رہا تھا کہ عبوری حکومت کچھ دنوں کیلئے ہوگی۔ انتخابات جلد ہوں گے اور نئی حکومت اقتدار سنبھال لے گی۔
لیکن گزشتہ چند دنوں میں جس قسم کے بیانات سامنے آئے ہیں، اس سے لگتا ہے کہ محمد یونس شاید اقتدار نہیں چھوڑیں گے۔
لیکن پہلی بار بنگلہ دیش کے آرمی چیف جنرل وقار الزمان نے میڈیا کو انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر آپ مجھ سے پوچھیں تو میں کہوں گا کہ موجودہ حکومت کو ڈیڑھ سال کا وقت ملنا چاہئیے… اسی مدت میں نئی حکومت تشکیل دی جانی چاہئے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ آرمی چیف نے یونس حکومت کے حوالے سے ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جلد جمہوری عمل شروع کرنا چاہتے ہیں۔
حال ہی میں بنگلہ دیشی حکومت نے فوج کو مجسٹریسی اختیارات دیے ہیں ۔
آرمی چیف نے واضح طور پر کہا کہ جب تک عبوری حکومت ہے، اس وقت تک فوج اس کے پیچھے رہ کر کام کرے گی۔ یہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک محمد یونس ملک میں اصلاحات مکمل نہیں کر لیتے۔
عبوری حکومت نے عدلیہ، پولیس، الیکشن کمیشن، انتظامیہ اور مالیاتی اداروں میں تبدیلیوں کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ یہاں تک کہ آئین میں تبدیلی کی بھی تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ میں ہمیشہ عبوری حکومت کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔ چاہے کچھ بھی ہوجائے ۔
آرمی چیف کے بیان کے بعد شیخ حسینہ کے ساتھ ساتھ خالدہ ضیا کے خواب بھی چکنا چور ہوتے نظر آرہے ہیں۔ خالدہ ضیاء کی پارٹی ملک میں فوری انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ شیخ حسینہ کے فرار ہونے کے چند روز بعد جنرل وقار الزمان کو نیا آرمی چیف مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے عبوری حکومت کو مکمل تعاون دینے کا وعدہ کیا تھا جس پر وہ پورا اترتے نظر آتے ہیں۔