ویب ڈیسک: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے نماز جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے زور دیا کہ ہر ملک کو جارحیت کے خلاف دفاع کا حق حاصل ہے، فلسطینی حق پر ہیں اور ہم ان کے ساتھ ہیں، مسلمان ممالک کو متحد ہونا ہوگا۔ہمارے دشمن الگ الگ ہیں لیکن حکم سب کو ایک ہی جگہ سے ملتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے خطبہ جمعہ کے دوران کہا ہے کہ مسلمان مظلوم لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔ اسرائیل تمام مسلم امہ کا مشترکہ دشمن ہے۔ غاصب صیہونیوں نے فلسطین کی زمین کو خون سے رنگ دیا ہے۔ ایران کا دشمن فلسطین،لبنان،عراق،مصر،شام اور یمن کا دشمن ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ہر ملک کو جارح کیخلاف اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ افغانستان سے یمن،ایران سے غزہ اور لبنان تک دفاعی لائن بنانا ہوگی۔ قرآن کا درس ہے کہ مسلمان متحد رہیں۔ قرآن میں مؤمنین کے اتحاد سے مراد رحمت الہیٰ ہے۔ جس طرح 7اکتوبر کا حملہ جائز تھا اسی طرح ایران کا اسرائیل پر حملہ جائز تھا۔
ایرانی سپریم لیڈر کے مطابق ہم اسرائیل کو جواب دینے میں تاخیر نہیں کریں گے اور نہ ہی جلدی کریں گے۔ ہماری مسلح افواج کی شاندار کارروائی مکمل طور پر قانونی اور جائز تھی۔ اسرائیل قتل و غارت اورعام شہریوں کے ذریعے جیتنے کا ڈرامہ کر رہاہے۔
مصلہ امام خمینی پر خطبہ جمعہ دیتے ہوئے آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ اگر مسلمان ایک دوسرے کا خیال رکھيں تو اللہ ان پر رحمت نازل کرے گا۔ دشمن کی پالیسی اس کے بر خلاف ہے اور انہوں نے ہمیشہ مسلمانوں میں اختلافات پیدا کیا ہے اور آج بھی کر رہے ہيں۔
ایرانی قوم کے دشمن وہی ہیں جو فلسطین کے دشمن ہیں، لبنان کے دشمن ہیں، عراق کے دشمن ہیں، شام و مصر کے دشمن ہيں۔ ہمارے دشمن الگ الگ حملے کرتے ہيں لیکن حکم سب کو ایک ہی جگہ سے ملتا ہے۔
دشمن جب ایک ملک کو تباہ کر دیتا ہے اور اس کی تباہی سے مطمئن ہو جاتا ہے تو پھر دوسرے ملک کا رخ کرتا ہے۔ اس لئے اقوام کو بیدار ہونا چاہیے۔ ہمیں دفاع کے لئے تیار رہنا چاہیے، افغانستان سے یمن تک تمام عالم اسلام کے دفاع کے لئے تیار ہونا چاہیے۔
فلسطینی قوم کو حق ہے کہ اس دشمن کے مقابلے میں جس نے اس کی زمینوں پر قبضہ کیا، ان کے کھیتوں کو تباہ کر دیا، گھروں کو منہدم کر دیا، ڈٹ جائے۔ فلسطینیوں کو اپنا دفاع کرنے کا حق اور عالمی قوانین کے مطابق ہے، ان کی مدد کرنا بھی عالمی قوانین کے مطابق ہے۔
چند روز قبل ایران نے جو کام کیا وہ بھی پوری طرح سے قانونی کام ہے۔ ہماری مسلح افواج نے جو کیا وہ صیہونی حکومت کے اتنے بھیانک جرائم پر بہت معمولی سزا تھی۔ اسلامی جمہوریہ ایران اس سلسلے میں اپنی ہر ذمہ داری پر پوری طاقت کے ساتھ عمل کرے گا۔ اسلامی جمہوریہ ایران اپنی اس ذمہ داری پر عمل کے سلسلے میں نہ جلد بازی کرے گا نہ تاخیر۔
انہوں نے کہا کہ سید حسن نصر اللہ عالم اسلام کے ترجمان تھے۔ ہم سید حسن نصراللہ کےلئے سوگوار ہيں لیکن ہمارا سوگ مایوسی کی وجہ سے نہيں ہے۔ سید حسن نصر اللہ کا جسم ہمارے درمیان نہيں ہے لیکن ان کے افکار، ان کی جد و جہد اور ان کی روح ہمارے درمیان ہے۔ ان کے اثرات کا دائرہ لبنان و ایران سے بہت آگے تھا۔
تقریباً 5 برس بعد جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ مسلمان مظلوم لوگوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔ آیت اللہ خامنہ ای نے جنوری 2020 میں آخری بار نماز جمعہ کی امامت کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مسلمان قوموں کو افغانستان سے یمن، ایران سے غزہ اور لبنان تک دفاعی لائن بنانا ہوگی۔