ویب ڈیسک: (دانش منیر) پنجاب میں فوج کی تعیناتی کی منظوری ، محکمہ داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے رولز آف انجیگمنٹ جاری کر دیے۔امن و امان کنٹرول کرنے کے لیے آرٹیکل 245 کے تحت فوج تعیناتی کی منظوری دی گئی۔
دستاویزات کے مطابق پنجاب حکومت نے وفاقی حکومت سے فوج تعینات کرنے کی استدعا کر دی۔ صوبے کے 6 اضلاع میں پاک فوج کو طلب کیا گیا ہے۔ پاک فوج حساس عمارتوں، ائیرپورٹس سمیت اہم عمارتوں کا کنٹرول سنبھالے گی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے وفاق کو پاک فوج کی تعیناتی کے لیے خط لکھ دیا۔
پنجاب میں فوج کو کیا کیا اختیارات حاصل ہوں گے؟
وزارت داخلہ حکومت پنجاب کی طرف سے فوج کو شرپسند عناصر کی سرکوبی کے لیے خصوصی اختیارات دینے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پنجاب حکومت نے بھی امن وامان کے قیام کے لیے پاک فوج کی خدمات طلب کر لیں۔ نوٹیفکیشن کی کاپی جی ایچ کیو اور پنچاب کے تمام کور ہیڈکوارٹرز کو بھجوا دی گئی۔ پنجاب کی حدود میں تمام ہوائی اڈوں ،ائیر بیسز اور اہم مقامات کی حفاظت کے لیے فوج تعینات ہو گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ شر پسند عناصر کو وارننگ دینے کی غرض سے ہوائی فائرنگ کی اجازت ہو گی۔ فوج کو شر پسند عناصر کو گرفتار کرنے کی بھی اجازت ہو گی۔ امن قائم رکھنے کے لیے فوج کو اینٹی رائٹس اختیارات حاصل ہوں گے۔
اسلام آباد میں پاک فوج کو دیے گئے اختیارات،مراسلہ جاری
اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے نقص امن کے خدشے کے پیش نظر فوج کو دیے گئے اختیارات کا مراسلہ جاری کر دیا۔
اسلام آباد اور راولپنڈی کی انتظامیہ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے دوران نقص امن کے خدشے کے پیش نظر جڑواں شہروں میں دفعہ 144 نافذ کر کے فوج سمیت قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو تعینات کر رکھا ہے۔
اب اسلام آباد کی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت میں تعیناتی کے دوران فوج کو حاصل اختیارات کے حوالے سے مراسلہ بھی جاری کر دیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے جاری مراسلے میں بتایا گیا ہے کہ صورتحال کشیدہ ہونے پر فوج کو کارروائی کے اختیارات حاصل ہوں گے، مقامی کمانڈر وفاقی پولیس کے ساتھ مل کر کارروائی کرے گا۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ فوج کو شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کرنے اور گرفتاری کے اختیارات دیے گئے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فوج کو مظاہرین کے خلاف لاٹھی چارج، آنسو گیس کی بھی اجازت ہو گی، طاقت کا کم سے کم استعمال کیا جائے گا، شرپسندوں کی موجودگی یا خطرات کی اطلاع پر فوج کارروائی کرے گی جبکہ پولیس کی عدم موجودگی میں فوجی اہلکار جرم میں ملوث افراد کو گرفتار کر سکتے ہیں۔