ویب ڈیسک :روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک ایسا قدم اٹھایا ہے جس سے دنیا میں نیوکلیائی جنگ یا تیسری جنگ عظیم چھڑنے کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔
روس کی نئی جوہری پالیسی نافذ
رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائڈن نے جاتے جاتے یوکرین کے حق میں ایک ایسا فیصلہ کیا جس سے روسی صدرپوتن نے انتہائی قدم اٹھایا ہے اور انھوں نے منگل کے روز ترمیم شدہ نیوکلیائی پالیسی پر دستخط کر دیا۔ اس نئی پالیسی کے تحت اگر کوئی ملک کسی نیوکلیائی اسلحہ سے لیس ملک کی مدد سے روس پر حملہ کرتا ہے تو اسے ملک پر مشترکہ حملہ تصور کیا جائے گا۔ اس حالت میں روسی حکومت نیوکلیائی اسلحہ کا استعمال کر سکے گی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ بائڈن حکومت کی جانب سے دور مار میزائلز استعمال کرنے کی منظوری سے روس کے فوجی اڈے، فوجی ادارے اور دیگر اہم ٹھکانے یوکرین کے نشانے پر آ گئے ہیں۔ اس سے روس-یوکرین جنگ کی پوری تصویر بدل سکتی ہے۔ روس نے امریکا کے اس قدم کی مذمت کرتے ہوئے اسے روس جنگ کو بھڑکانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ پہلے روس کی جو نیوکلیائی پالیسی تھی اس کے تحت صرف روس یا اس کے ساتھیوں پر بیلسٹک میزائل کے حملے کی مصدقہ خبر کے بعد روس نیوکلیائی اسلحہ استعمال کر سکتا تھا۔ لیکن اب نئی پالیسی کے تحت بیلسٹک میزائل کے ساتھ ہی کروز میزائل، بڑے پیمانے پر ڈرون حملے یا دیگر پرواز بھرنے والی اشیاء کے ذریعہ حملے کی حالت میں بھی نیوکلیائی اسلحہ کے استعمال کو منظوری دی گئی ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کی روس کے خلاف بارودی سرنگیں استعمال کرنیکی اجازت
دوسر طرف جو بائیڈن انتظامیہ نے ایک اور بڑی پالیسی تبدیلی میں اینٹی پرسنل بارودی سرنگیں یوکرین بھیجنے کی منظوری دے دی۔
دور مار میزائل کے ذریعے روس کو اندر تک نشانہ بنانے کی اجازت کے بعد بائیڈن انتظامیہ نے ایک اور بڑی پالیسی تبدیلی کرتے ہوئے اینٹی پرسنل بارودی سرنگیں یوکرین بھیجنے کی منظوری دی ہے۔
امریکا نے یوکرین کے مشرقی حصے میں بارودی سرنگیں ا ستعمال کرنے کی اجازت دی ہے
امریکا کا ماننا ہے کہ یوکرین روس کے خلاف جارحیت کی بجائے ان اینٹی پرسنل بارودی سرنگوں کا استعمال خودمختار یوکرائنی علاقے میں دفاعی خطوط کو مضبوط بنانے کے لیے کرے گا، امریکا نے یہ یقین دہانی بھی مانگی ہے کہ یوکرین بارودی سرنگوں سے شہریوں کو پہنچنے والے خطرے کو محدود کرنے کی کوشش کرے گا۔
انتظامیہ کے فیصلے کی اطلاع سب سے پہلے واشنگٹن پوسٹ نے دی تھی۔
یادرہے اس سے قبل امریک یوکرین کو ٹینک شکن بارودی سرنگیں فراہم کرچکا ہے۔ لیکن اب تک، بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو اینٹی پرسنل بارودی سرنگیں فراہم نہیں کی تھیں ۔
دوسری طرفیوکرین کے دارالحکومت کیئف میں امریکی سفارت خانے کو ممکنہ فضائی حملے کی اطلاع ملنے کے بعد بند کر دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی محکمہ برائے قونصلر امور نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’کیئف میں امریکی سفارت خانے کو بدھ کو ممکنہ اہم فضائی حملے کی اطلاع ملی ہے اور اسے بند کر دیا جائے گا۔‘
کیئف میں قائم امریکی سفارت خانے کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک بیان میں محکمے نے کہا ہے کہ ’احتیاط کے پیش نظر سفارت خانہ بند کر دیا جائے گا اور سفارت خانے کے عملے کو پناہ لینے کی ہدایت کی جا رہی ہے۔‘
بیان کے مطابق ’سفارت خانے نے امریکی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ ایئر الرٹ جاری ہونے کی صورت میں فوری طور پر پناہ لینے کے لیے تیار رہیں۔‘