ویب ڈیسک :امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ورلڈ ریسلنگ انٹرٹینمنٹ کی سابق سی ای او لنڈا میکموہن کو محکمۂ تعلیم کی سربراہی کے لیے وال اسٹریٹ کے سرمایہ کار ہاورڈ لٹنک کو وزیرتجارت، جبکہ دل کے سرجن اور ہیلتھ شو کے میزبان ڈاکٹر مہمت اوزی کو ہیلتھ انشورنس اور میڈی کئیر پروگرام کا ایڈمنسٹریٹر نامزد کیا ہے۔
تریسٹھ سالہ ہاورڈ لٹنک ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹرانزیشن ٹیم کے شریک سربراہ ہیں۔وہ 20 جنوری 2025 کو ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے سے قبل اعلیٰ سرکاری عہدوں کے لیے افراد کے چناؤ اور ان کی جانچ میں معاونت کر رہے ہیں۔ہاورڈ لٹنک نے حالیہ مہینوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بھر پور حمایت کی ہے۔ ہاورڈ لٹنک عالمی مالیاتی ادارے ادارے ’کینٹر فیٹزجرالڈ‘ کے سی ای او اور چیئرمین ہیں۔
قبل ازیں امریکی میڈیا میں یہ رپورٹس سامنے آ رہی تھیں کہ لٹنک کو امریکہ کا وزیرِ خزانہ مقرر کیا جا سکتا ہے۔ البتہ ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ اس عہدے پر ایک اور سرمایہ کار کا نام زیرِ غور ہے جس کے سبب وہ اس دوڑ سے دست بردار ہو گئے۔
ہاورڈ لٹنک کی امریکہ کی سینیٹ سے منظوری کے بعد وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی معاشی اور تجارتی پالیسیوں کے اطلاق میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ تجویز کر چکے ہیں کہ امریکہ میں درآمد کی جانے والی کئی اشیا پر ٹیکسوں میں اضافہ کیا جانا چاہیے تاکہ امریکہ میں پیداوار کی صلاحیتوں میں اضافہ ہو سکے۔
اس حوالے سے یہ خدشات ظاہر کیے جاتے رہے ہیں کہ اس اقدام سے امریکہ میں صارفین کے لیے قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے جب کہ عالمی تجارت کے متاثر ہونے کے اندیشے بھی ظاہر کیے جاتے رہے ہیں۔
ہاورڈ لٹنک کے ادارے ’کینٹر فیٹز جیرالڈ‘ کے 2001 میں دفاتر نیو یارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں بھی تھے۔ 11 ستمبر 2001 کو ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر القاعدہ کے حملے میں جب دونوں ٹاور گرے تو سب سے زیادہ جانی نقصان ان کے دفاتر میں ہی ہوا تھا۔
ان کے 960 میں 658 ملازمین اس دن ہلاک ہوئے تھے جب کہ لگ بھگ 46 دیگر افراد اس دن ان کے دفاتر میں موجود تھے جن کی موت ہوئی تھی۔
ہاورڈ لٹنک کی کمپنی کے پاس ورلڈ ٹریڈ سینٹر میں 101 سے 105ویں منزل تک دفاتر تھے۔ 11 ستمبر کے حملوں میں ان کے بھائی گرے لٹنک بھی مارے گئے تھے۔ ہاورڈ لٹنک کو اس روز اپنے بیٹے کو پہلے دن کینڈرگارٹن اسکول سے لینے کے لیے جانا تھا اسی لیے وہ دفتر میں موجود نہیں تھے۔وہ جب ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے قریبی علاقے میں پہنچے تو جہاز کے ٹکرانے سے جنوبی ٹاور منہدم ہو کر زمین بوس ہو رہا تھا۔ انہوں نے ایک گاڑی کے نیچے گھس کر اپنی جان بچائی۔
رپورٹ کے مطابق لنڈا میکموہن کو ’والدین کے حقوق کی زبردست وکیل‘ کے طور پر بیان کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’ہم تعلیم کے اختیارات ریاستوں کو واپس کریں گے اور لنڈا ان اقدامات کی قیادت کریں گی۔‘
لنڈا میکموہن ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹرانزیشن ٹیم کی شریک چیئرمین ہیں جنہیں حکومت میں تقریباً چار ہزار عہدوں پر تقرریوں کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
نومنتخب امریکی صدر نےتعلیم کے شعبے میں لنڈا میکموہن کے تجربے کے حوالے سے آگاہ کیا۔
انہوں نے لنڈا میکموہن کے کنیکٹی کٹ بورڈ آف ایجوکیشن میں دو سال اور ایک نجی کیتھولک سکول ’سیکرڈ ہارٹ یونیورسٹی‘ کے بورڈ آف ٹرسٹیز میں 16 برس تک فرائض انجام دینے کا حوالہ دیا۔
انہوں نے 2009 میں امریکی سینیٹ کا انتخاب لڑنے کے لیے ڈبلیو ڈبلیو ای کو خیرباد کہہ دیا تھا۔
2021 سے وہ دونلڈ ٹرمپ سے منسلک امریکا فرسٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ میں سینٹر فار دی امریکن ورکر کی سربراہی کر رہی ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس واپس آنے پر وفاقی محکمۂ تعلیم کو خِتم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا۔
انہوں نے ستمبر میں امریکی ریاست وسکونسن میں ایک ریلی کے دوران کہا تھا کہ ’میں ہر وقت یہ کہتا ہوں۔ میں ایسا ضرور کروں گا۔ ہم بالآخر وفاقی محکمۂ تعلیم کو ختم کر دیں گے۔‘
امریکی ریاست وسکونسن کے علاقے ملواکی میں ریپبلکن کنونشن میں لنڈا میکموہن ے کہا کہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک ’ساتھی اور باس کے ساتھ ساتھ ایک دوست‘ کہنے کا اعزاز حاصل ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ پہلی بار اُن کی ڈبلیو ڈبلیو ای میں چیف ایگزیکٹو کے طور پر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوئی تھی۔
2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے انہیں چھوٹے کاروبار کی نگرانی کے لیے قائم محکمے سمال بزنس ایڈمنسٹریشن کا سربراہ بنایا تھا۔
انہیں نامزد کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کاروبار میں اُن کے تجربے کا بھی حوالہ دیا جس سے ڈبلیو ڈبلیو ای کو کامیابی حاصل ہوئی تھی۔
لنڈا میکموہن کالج ڈگری کی سخت مخالف
میک موہن نے ملازمتوں کے لیے کالج کی ڈگری کی ضروریات پر تنقید کی ہے اور کہا ہے کہ " ڈگری کی افراط زر کو تبدیل کرنا کارکنوں کے لیے اچھا اور کاروبار کے لیے اچھا ہے۔" ان کا خیال ہے کہ اعلیٰ تعلیم ہنر مند کارکنوں کی تلاش کرنے والے آجروں کی ضروریات کو پورا نہیں کر رہی ہے اور وہ کیریئر اور تکنیکی تعلیم تک رسائی بڑھانے کی بھرپور حمایتی ہیں۔
وہ پیل گرانٹ، جو کہ کم آمدنی والے طلباء کے لیے مختص ہے، کو قلیل مدتی افرادی قوت کے تربیتی پروگراموں تک پھیلانے کی ایک مضبوط حامی ہے۔ اور اس نے اعلیٰ تعلیم کو یقینی بنانے اور افرادی قوت کو مزید مربوط کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ٹیلی ویژن ٹاک شو کے سابق میزبان اور ہارٹ سرجن ڈاکٹر مہمت اوزی کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ایجنسی کی سربراہی کے لیے منتخب کیا جو لاکھوں بوڑھے، غریب اور معذور امریکیوں کے لیے ہیلتھ انشورنس پروگراموں کی نگرانی کرتی ہے ۔
ٹروتھ پر پوسٹ کی گئی ایک ٹویٹ میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر اوزی بیماریوں سے بچاؤ کی ترغیب دینے میں رہنما ہوں گے، اس لیے ہم اپنے عظیم ملک میں صحت کی دیکھ بھال پر خرچ کیے جانے والے ہر ڈالر کے لیے دنیا میں بہترین نتائج حاصل کرتے ہیں،‘‘ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا۔ "وہ ہمارے ملک کی سب سے مہنگی سرکاری ایجنسی کے اندر دھوکہ دہی کو بھی کم کرے گا، جو کہ ہماری قوم کے صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات کا ایک تہائی ہے، اور ہمارے پورے قومی بجٹ کا ایک چوتھائی ہے۔"
اوزی، ٹرمپ کی واضح حمایت کرتے رہے ہیں اور انہوں نے ملک کی اعلیٰ صحت ایجنسی، محکمہ صحت کی سربراہی کے لیے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی نامزدگی کی حمایت کی تھی ۔سینٹرز فار میڈیکیئر اینڈ میڈیکیڈ سروسز کے ایڈمنسٹریٹر کے طور پر، اوزی کینیڈی کو رپورٹ کریں گے۔ اگر سینیٹ سے تصدیق ہو جاتی ہے تو اوزی— Medicaid, Medicare Affordable Care Act — کے لئے ذمہ دارہوں گے۔
آدھے سے زیادہ امریکا کی آبادی ہیلتھ انشورنس کے لیے ان پروگرامز پر انحصار کرتی ہے۔ میڈیکیڈ امریکہ میں لاکھوں غریب ترین بچوں اور بالغوں کو تقریباً مفت صحت کی دیکھ بھال کی کوریج فراہم کرتا ہے جبکہ میڈیکیئر بوڑھے امریکیوں اور معذوروں کو ہیلتھ انشورنس تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ افورڈ ایبل کیئر ایکٹ اوباما دور کا پروگرام ہے جو ان لاکھوں امریکیوں کو ہیلتھ انشورنس پلان پیش کرتا ہے جو حکومت کی مدد سے ہیلتھ انشورنس کے لیے اہل نہیں ہیں، لیکن اپنے آجر کے ذریعے انشورنس حاصل نہیں کرتے ہیں۔
کونین سے کورونا کے علاج کا آئیڈیا
یادرہے COVID-19 کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مرض کا کونین کے ذریعے علاج کا آئیڈیا ڈاکٹر اوزی سے ہی حاصل کیا تھا جس کےبعد ڈاکٹر اوزی حکومتی اہلکاروں پر دباؤ ڈالا کہ وہ ہائیڈروکسی کلوروکوئن کو وسیع پیمانے پر دستیابی ممکن بنائیں۔