پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، وزیر داخلہ محسن نقوی

پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، وزیر داخلہ محسن نقوی

(ویب ڈیسک )   وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ،  دھمکیاں دینے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کا احتجاج رکوانے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل راجہ رضوان عباسی روسٹرم پر آ گئے اور مؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی کا غیر قانونی احتجاج روکنے کا حکم دیا جائے، تحریک انصاف کے رویے کی وجہ اسلام آباد کو آئے روز ایسی صورتحال کا سامنا ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ  اس پر تو پہلے ہی آرڈر کیا جاچکا ہے۔

اس کے بعد  عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور سیکرٹری داخلہ کو آج ہی طلب کرلیا۔ سماعت میں وقفے کے بعد  دوبارہ سماعت پر   وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی، پراسیکوٹر جنرل اسلام آباد، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد ایاز شوکت عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم جانتے ہیں پہلے بھی اس طرح کے پٹیشن آئی تھی، پہلے بھی اس طرح کی صورت حال تھی، عام شہری کا کیا قصورہے یہ بتائیں؟ ایک صوبے کے وزیراعلیٰ اس احتجاج کی سرپرستی کررہے ہیں۔

چیف جسٹس نے وفاقی وزیر داخلہ کو کہا کہ  میں عمومی طور پر وزرا کو نہیں بلاتا، تھینک یو منسٹر صاحب۔

محسن نقوی نے عدالت کو بتایا کہ  24 نومبرکو بیلاروس کا ایک ڈیلیگیشن آرہا ہے۔ ایک ہیڈ آف اسٹیٹ آرہا ہے، ابھی دہشت گردی کے واقعات میں بھی شہادتیں ہوئی ہیں، پہلے ایس سی او کانفرنس تھی اس وقت بھی یہ صورتحال تھی۔

جسٹس عامر فاروق   نے کہا کہ تاجرعدالت آئے ہیں کہ ان کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ میں تفصیل دوں کا کہ کنٹینرز کی وجہ سے کتنے پیسے ادا کیے ہیں، ہم یہ نہیں کہتے کہ احتجاج نہ کریں، جس نےاحتجاج کرنا ہے اپنے علاقوں میں کریں، یہ کیا بات ہوئی کہ اسلام آباد آکر ہی احتجاج کرنا ہے؟

چیف جسٹس نے کہا کہ کنٹینرز لگا کر راستے بند کرنا یا انٹرنیٹ بند کرنا کوئی مسئلے کا حل نہیں ہے۔

جس پر وزیر داخلہ نے کہا کہ میں آپ سے مکمل اتفاق کرتا ہوں، ہم نے ریڈ زون کا تحفظ کرنا ہے، میں خود بھی کنٹینرز لگانے کے بالکل خلاف ہوں، پتہ نہیں کہا جا رہا ہے کہ یہ جہاد ہے اور قبضہ کرنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  گزشتہ احتجاج کے دوران تین سو افغانی گرفتار کیے، اللہ نہ کرے کہ اس طرح کی صورتحال میں کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ ہو جائے، ہمارا پولیس کا ایک اہلکار بھی شہید ہو گیا تھا۔

عدالت نے کیس کی سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کردی۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ چیف جسٹس کی عدالت میں آج طلب کیا گیا تھا, جو بھی عدالت کا حکم ہوگا اس پر عمل درآمد کروائیں گے.24 نومبر کو 65 رکنی بیلا روس کا وفد آ رہا ہے, 25 نومبر کو بیلا روس کے صدر آئیں گے.

انہوں نے کہا کہ  ہم کسی بھی قسم کے جلسے و جلوس کی اجازت نہیں دیں گے، احتجاج سے آپ کو کوئی نہیں روکتا،آپ جہاں جہاں ہیں وہاں احتجاج کریں،

اسلام آباد میں ایسے ایام میں آکر احتجاج کرنا ٹھیک نہیں، پوری ٹیم اپنے انتظامات مکمل کر چکی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے ،  دھمکیاں دینے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔ وزیراعلی، آئی جی خیبرپختونخوا سے روز بات ہو جاتی ہے، دہشتگردی کے کیسز کے حوالے سے بات چیت جاری رہتی ہے، خیبرپختونخواہ سے ابھی بھی ایف سی کے 15 بلوٹونوں کی درخواست آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ  گرفتار ہر سو میں سے 20 پچیس لوگ افغان نکلتے ہیں،ڈیڈ لائن تو تب ہو جب ہم مذاکرات کی بات کریں ،وزیراعلی خیبرپختونخوا اور چئیرمین پی ٹی آئی کل بھی  بانی پی ٹی آئی  سے ملے،عوام فیصلہ کرے کہ ان ہی اوقات میں کیوں احتجاج کیا جاتا ہے،عوام دیکھے کہ اس صورتحال کا فائدہ کس کو ہوتا ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ  بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنا میرے اختیار میں نہیں، بانی پی ٹی آئی پر متعدد کیسز ہیں عدالتیں فیصلہ کریں گی۔

Watch Live Public News