' کیا آپ کرائے کے صحافی کے طور پر کام کرتے رہے ہیں؟'

' کیا آپ کرائے کے صحافی کے طور پر کام کرتے رہے ہیں؟'
لاہور: وزیر داخلہ پنجاب رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ عمران ریاض کی ویڈیو دیکھی جس میں کہہ رہے تھے کہ ہمیں فائلیں دکھائی گئیں۔وزیر داخلہ نے سوال کیا کہ کیا آپ کرائے کے صحافی کے طور پر کام کرتے رہے ہیں؟ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر داخلہ پنجاب رانا ثناء اللہ نے ایک بیان میں خہا ہے کہ ' آزادی اظہار رائے کو دبانے کی مذمت کرتے ہیں لیکن کوئی اپنے کردار سے آگے بڑھ کر سیاسی جماعت کا ورکر بن کر سیاسی جماعت کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لئے اپنے آپ کو پیش کرے تو صحافی یا اظہار رائی کی آزادی شیلٹر کا استعمال نہیں ہونا چاہیے۔' رانا ثناء اللہ نے مزید کہا کہ ' عمران ریاض قابل احترام ہیں ان کی ویڈیو دیکھی جس میں کہہ رہے تھے کہ ہمیں فائلیں دکھائی گئیں، کیا آپ کرائے کے صحافی کے طور پر کام کرتے رہے ہیں؟ صحافتی تنظیمیں بھی اس کا نوٹس لیں۔' خیال رہے کہ اس سے قبل سول مجسٹریٹ اٹک نے عمران ریاض خان کو رات 10 بجے سے پہلے راولپنڈی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا، صحافی عمران ریاض خان کے کیس میں سول مجسٹریٹ یاسر تنویر نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔ واضح رہے کہ اٹک سول مجسٹریٹ کی عدالت میں عمران ریاض کے مقدمے کی سماعت ہوئی، فریقین کے دلائل سننے کے بعد جج نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ اپنے فیصلے میںسول مجسٹریٹ یاسر تنویر کا کہنا تھا کہ عمران ریاض کا مقدمہ میرے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، اس لیے معاملہ ایف آئی اے کورٹ بھیج رہا ہوں۔ اٹک سول مجسٹریٹ نے عمران ریاض کا کیس ایف آئی اے راولپنڈی کی عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ گذشتہ رات پی ٹی آئی کی سپورٹ کرنے والے اینکر عمران ریاض خان کو اٹک ٹول پلازہ سے گرفتار کرکے پولیس سٹیشن منتقل کر دیا گیا تھا۔ عمران ریاض خان کی گرفتاری پر ان کے ساتھی صحافیوں اور پی ٹی آئی کی قیادت نے شدید مذمت کی ہے۔ تحریک انصاف نے اس گرفتاری کیخلاف ملک گیر احتجاج کی کال دیدی ہے۔ پنجاب حکومت نے صحافی عمران ریاض خان کی گرفتاری بارے موقف دیتے ہوئے کہا ہے ان کیخلاف صوبے میں مختلف مقدمات درج ہیں، ان کے تحت ہی ان کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس معاملے پر بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر قانون ملک احمد خان نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ عمران ریاض خان کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا، بلکہ ان کی گرفتاری پنجاب کی حدود سے کی گئی کیونکہ اسی صوبے میں ان کیخلاف مقدمات درج ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران ریاض خان کیخلاف صوبہ پنجاب کے شہر اٹک میں ایک ایف آئی آر درج ہے
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔