بائیڈن کا امریکی تاریخ کی سب سے بڑی صدارتی معافی کا اعلان 

بائیڈن کا امریکی تاریخ کی سب سے بڑی صدارتی معافی کا اعلان 
کیپشن: بائیڈن کا امریکی تاریخ کی سب سے بڑی صدارتی معافی کا اعلان 

ویب ڈیسک: (علی زیدی) امریکی صدر جوبائیڈن نے امریکی تاریخ کی سب سے بڑی صدارتی معافی کا اعلان کردیا ہے۔ 

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر نے 39 افراد کی سزا معاف جبکہ 1500 افراد کی سزاؤں میں کمی کا اعلان کردیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں اسے ایک ہی دن میں جاری ہونے والی صدارتی معافی کی سب سے بڑی کارروائی قرار دیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق اس کے ساتھ ہی امریکی صدر نے مزید افراد کی سزاؤں میں کمی کا عندیہ بھی دیدیا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن نے غیر متشدد جرائم کے مرتکب 39 امریکیوں کو صدارتی معافی جاری کی ہے، اور تقریباً 1500 دیگر افراد کی سزاؤں میں کمی کی ہے۔

رپورٹ  کے مطابق یہ امریکا کی  جدید تاریخ میں ایک روز میں سب سے بڑی صدارتی  معافی ہے۔

صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ  آئندہ کچھ دنوں میں صدارتی معافی کے مزید اقدامات کریں گے اور "قانون کے تحت مساوی انصاف  کے عمل کی پیش قدمی ، عوامی تحفظ کے فروغ ، بحالی اور  دوسرا موقع دئیے جانے کی حمایت کے لئے معافی کی درخواستوں کا جائزہ لیتے رہیں گے۔"

 صدر بائیڈن نے کہا کہ 1,500 میں سے بہت سے لوگوں کو جن کی سزاؤں کو وہ تبدیل کر رہے ہیں اگر آج کے قوانین، پالیسیوں اور طریقوں کے تحت الزام لگایا جائے تو کم سزائیں ملیں گی یہ سب افراد پنے خاندانوں اور برادریوں میں کامیابی کے ساتھ دوبارہ شامل ہو  چکے ہیں اور یہ  ثابت  کیا ہے کہ وہ ایک دوسرے موقع کے مستحق ہیں۔ "

 یادرہے اس سے قبل   صدارتی معافی کا سب سے بڑا ایکٹ  سابق صدر براک اوباما کا تھا، جنہوں نے 2017 میں وہائٹ ہاؤس چھوڑنے سے پہلے 330  افراد کو صدارتی معافی دی تھی ۔

 صدر جوبائیڈن  کا مزید کہنا تھا ، " امریکا  امکان اور دوسرے مواقع کے وعدے پر بنایا گیا تھا۔ "صدر کے طور پر، مجھے ان لوگوں پر رحم کرنے کا عظیم اعزاز حاصل ہے جنہوں نے پچھتاوے اور بحالی کا مظاہرہ کیا، امریکیوں کو روزمرہ کی زندگی میں حصہ لینے اور اپنی کمیونٹیز میں حصہ ڈالنے کا موقع بحال کیا۔’’

 یاد رہے یہ صدارتی معافی ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن  کے لئے  صدارتی  معافی کے بعد دی گئی  ہے،  ہنٹر بائیڈن پر بندوق اور ٹیکس کے جرائم کا مقدمہ چلایا گیا تھا۔

 سینئراٹارنی گروپ نے صدر جو بائیڈن پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ جنوری میں ٹرمپ انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے سے پہلے  سزائے موت کے  منتظر قیدیوں کے لئے  صدارتی  معافی کا اعلان کریں ۔ 

صدر بائیڈن  اس بات پر بھی غور کر رہے ہیں کہ ان لوگوں کو پیشگی   صدارتی معافی  دے دی جائے  جنہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات کے نتائج کو الٹنے کی ٹرمپ کی کوشش کی تحقیقات کی تھیں  تاکہ وہ آئندہ حکومت کی انتقامی کارروائیوں کا شکار نہ ہوں۔

وائٹ ہاؤس کے وکلاء  کے مطابق   صدارتی معافی  حصول یافتہ افراد کو منشیات کے جرائم جیسے غیر متشدد جرائم میں سزا سنائی گئی تھی اور انہوں نے اپنی زندگیاں بدل  لی ہیں۔ 

صدر جو بائیڈن  نے اس سے قبل 122  سزاؤں میں کمی اور 21 دیگر   افراد کے لئے صدارتی معافی کا اعلان کیا تھا ۔ وفاقی زمینوں  پر قبضےاور ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں چرس کے استعمال  کرنیوالے فراد کو بھی بڑے پیمانے پر   صدارتی معافی دی گئی۔

  جبکہ  ہم جنس پرستوں کے جنسی تعلقات پرپابندی کی خلاف ورزی کرنیوالے  سزا یافتہ امریکی فوجیوں کو بھی  معاف کر دیا گیا ہے۔

 یادرہے بائیڈن نے 2020 میں انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ سزائے موت کو ختم کرنا چاہتے ہیں  لیکن ابھی تک وہ ایسا نہیں کرسکے اور اب، ٹرمپ کے دوبارہ  برسر اقتدار آنے کے بعد، ممکنہ طور پر سزائے موت پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔ 

20 جنوری کو بائیڈن کے دفتر چھوڑنے سے پہلے مزید صدارتی معافیوں  کا اعلان ہوسکتا ہے۔

 یادرہے امریکا کےصدر کے پاس   صدارتی معافی  یا سزاؤں میں کمی دونوں کا اختیار ہے ۔   امریکا میں روایت ہے کہ صدر امریکا اپنی مدت کے اختتام پر رحم  کی اپیلوں پر فیصلہ کرتے ہوئے یا تو صدارتی معافی یا سزاؤں میں کمی کا اعلان کرتا ہے ۔

 اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن  کے لئے صدارتی معافی کے اعلان سے پہلے، بائیڈن نے بار بار ایسا نہ کرنے کا عہد کیا تھا۔ 

Watch Live Public News

کونٹینٹ پروڈیوسر