(ویب ڈیسک ) سینیٹ میں اسرائیل کےتوسیع پسندمنصوبے کیخلاف قرار داد مشترکہ طور پر منظور کرلی گئی۔
قرارداد کے مطابق اسرائیل کی فلسطین، شام و دیگر ممالک میں کارروائیاں قابل مذمت ہیں، سینیٹ اسرائیل کے فعل کے احتساب کا مطالبہ کرتا ہے۔
متن کے مطابق سینیٹ اسرائیل کی غزہ میں بمباری صحافی، بچوں اور دیگر فلسطینیوں کے قتل کی مذمت کرتا ہے۔
قرار داد کے مطابق مسئلہ فلسطین کو عین اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت حل کیا جائے، عالمی ادارے غزہ و دیگر علاقوں میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکیں۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ملک میں جمہوریت ختم ہو چکی ہے، ہمارے کارکنوں پر اندھادھند گولیاں چلائی گئیں ،میں پوچھنےآیا ہوں گولی کیوں چلائی، عوام کی عدالت میں یہ احتساب تو ہوگا، آج نہیں تو کل یہ احتساب ضرور ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پرامن لوگ احتجاج کرنے آئے، حکومتی طرف سے بھی لوگ کہہ رہے ہیں زیادتی ہوئی، چوبیس نومبر کے واقعات کی انکوائری کیلئے کمیشن بنایا جائے،سچ سامنے لائیں۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ گفتگو کے دروازے بند نہیں ہونے چائیں، ہر روز ہمارے لوگ گرفتار ہوتے ہیں ،کانفیڈنس بلڈنگ میئیرز ہوئے تو مذاکرات آگے بڑھ سکتے ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ یہ پوچھتے ہیں کہ ڈی چوک ہی کیوں احتجاج کرتے ہیں؟، لوگ ٹین ڈائنگ اسٹریٹ اور وائٹ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرتے ہیں، ہم علامتی احتجاج کیلئے ڈی چوک آئے کوئی حملہ کرنے نہیں۔
سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صبح کچھ بات کرتے ہیں شام کو نئی ہدایت آجاتی ہے، آپ نے ابھی بھی سول نافرمانی کی کال دی ہوئی ہے،کیسے مذاکرات ہوں؟ ، آپ قوم سے معافی مانگیں پھر ٹرتھ کمیشن کا دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے 24 نومبر کا تماشہ خود کرایا، بیلا روس کے صدر آرہے تھے آپ نے جان بوجھ کر ایسا کیا،جمہور کے حوالے سے ہم بہتر تقریر کرسکتے ہیں، آپ ملک کو تو چلنے دیں، آپ نے پارلیمان کو ہمیشہ ٹھکرایا،اب آپ کے خلاف دائرہ تنگ ہورہا ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ قوم سے پہلے معافی مانگیں پھر ہم مذمت کرینگے،پہلے قوم سے معافی مانگیں پھر آپ پر اعتبار کرینگے،پہلے ملک کو بچانے کی بات کریں پھر آپ پر اعتبار کرینگے۔