(ویب ڈیسک ) امریکا نے کمپیوٹر فائر وال کو ہیک کرنے والے مطلوب چینی ہیکر اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری کے حوالے سے معلومات دینے والوں کے لیے ایک کروڑ ڈالر کے انعام کا اعلان کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ 30 سالہ گوان تیان فینگ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ چین کے صوبہ سیچوان میں رہتا ہے۔
منگل کو گوان پر کمپیوٹر فراڈ کی سازش تیار کرنے اور آن لائن فراڈ کی سازش کے الزامات کو سامنا لایا گیا۔
محکمہ خزانہ نے کہا ہے کہ اس نے سیچوان سائیلنس انفارمیشن ٹیکنالوجی کو لمیٹڈ پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جس کے لیے گوان تیان فینگ کام کرتے ہیں۔
بیجنگ نے فوری طور پر جوابی ردعمل میں امریکا پر الزام لگایا کہ ’ چین کو بدنام کرنے اور اس کی ساکھ کو متاثر کرنے کے لیے سائبر سکیورٹی کے مسائل کو استعمال کیا جا رہا ہے۔‘
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ نِنگ نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ ’ہم چینی اداروں اور افراد کے خلاف غیر قانونی یکطرفہ پابندیوں کی مخالفت کرتے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ چین اپنی کمپنیوں اور شہریوں کے منصفانہ قانونی حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرے گا۔
فرد جرم کے مطابق، سیچوان سائیلنس کے گوان اور سازش میں شریک ساتھیوں نے مبینہ طور پر برطانیہ میں قائم سائبر سکیورٹی کمپنی سوفوس لمیٹڈ کی جانب سے فروخت کردہ فائر والز میں کمزوری کا فائدہ اٹھایا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل لیزا موناکو نے ایک بیان میں کہا کہ ’گوان اور ان کے ساتھیوں نے ہزاروں نیٹ ورک سکیورٹی ڈیوائسز میں کمزوری کا فائدہ اٹھایا، اور انہیں مال ویئر سے متاثر کیا، جو دنیا بھر کے متاثرہ افراد سے معلومات چوری کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔‘
فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ اپریل 2020 میں تقریباً 81 ہزار فائر وال ڈیوائسز پر بیک وقت پوری دنیا میں حملہ کیا گیا، یوزر نیم اور پاس ورڈز سمیت ڈیٹا چوری کرنے کے ساتھ ساتھ کمپیوٹرز کو رینسم ویئر سے متاثر کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔
محکمہ خزانہ کے مطابق 23 ہزار سے زیادہ فائروال امریکا میں ہیں، جن میں سے 36 ’اہم انفراسٹرکچر کمپنیوں کے سسٹمز‘ کی حفاظت کر ر ہے ہیں۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے مطابق اگر سوفوس نے فوری طور پر خطرے کی نشاندہی نہ کی ہوتی تو نقصان کہیں زیادہ شدید ہو سکتا تھا۔
سیچوان سائیلنس کے رجسٹرڈ فون نمبر پرجب رابطہ کیا تو وہاں موجود ایک شخص نے بتایا کہ کمپنی انٹرویو نہیں دیتی اور اس نے پابندیوں پر بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
اس شخص نے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی تاہم یہ بھی بتایا کہ گوان سے رابطہ نہیں ہو سکتا ہے۔