کراچی: وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں اس وقت سیاست کو ترک کر دیں کیونکہ ملک بھر میں سیلاب سے تقریباً 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بڑے حصے میں تاحال سیلابی پانی موجود ہے، بلوچستان اور سندھ کے بیشترعلاقوں میں سمندر ہی سمندر ہے اور سیلاب کا پانی دریاؤں سے نہیں بلکہ آسمان سے آیا3 کروڑ لوگ قدرتی آفت سے متاثر ہوئے اور جون سے لے کر آج تک متاثرین سیلاب کی مدد کا سلسلہ جاری ہے۔ متاثرین کی تعداد امداد اور وسائل سے زیادہ ہے اور ایک تہائی پاکستان سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔ بلاول نے کہا کہ متاثرین کے لیے ہمیں بیرون ممالک سے تعاون کی فراہمی کا عمل جاری ہے، سیلاب سے فصلیں تباہ ہوئیں جس کے باعث خوراک کا مسئلہ پیدا ہوا اور سیلابی پانی کی وجہ سے متاثرین میں بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ کھڑے پانی میں مچھروں کی بھرمار ہے۔ہمارے اسپتال ان اضافی مریضوں کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔ ایک چیلنج سے نکلتے ہیں تو دوسرا سامنے آتا ہے، ہمیں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے اور نقصانات کا جائزہ لینے کے لیے سروے کا عمل جاری ہے۔ ہمارا اندازہ ہے کہ 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مایوس نہیں اور سیاست نہیں ملکی مفاد کو دیکھنا ہوگا اور اس وقت ملک کو متحد کر کے عوام کی مدد کرنا ہو گی۔ ہمیں پہلی بار ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ وزیر اعظم پورے ملک کو اون کر رہے ہیں لیکن کچھ لوگ اب بھی کچھ الگ سوچ رہے ہیں انہیں عوام کا سوچنا چاہیے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جب پرویز مشرف کی حکومت تھی تو کیا ہم نے لانگ مارچ شروع کیا تھا۔ سیاست ہوتی رہے گی اور الیکشن بھی ہوتے رہتے ہیں مگر یہ وقت ملک کو مشکل سے نکالنے کا ہے۔ میں نے محسوس کیا کہ ملک کو وحدت کی ضرورت ہے اور متاثرین کی مزید امداد کے لیے کام کرنا ہو گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ کیا سیلاب متاثرین موجودہ صورتحال کے ذمہ دار ہیں؟ یہ ترقی یافتہ ممالک کا نتیجہ بھگت رہے ہیں لیکن پاکستان کے لوگوں نے تاریخ میں ہر مشکل کو دیکھا اور اس کا سامنا کیا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پاکستان آئے اور انہوں نے اپنی آنکھوں سے سب کچھ دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کوششوں پر زور دیا اور اقوام متحدہ کا ایجنڈا موسمیاتی تبدیلی میں تبدیل کر دیا۔ انتونیو گوتریس اور امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ پوری دنیا کو پاکستان کی مدد کرنی ہے۔ جہاں جہاں انفراسٹرکچر کا نقصان ہوا ہے اسے کھڑا کریں گے۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اختتام تک نئی فصل اگانے کے قابل ہوں گے اور ہم چھوٹے کسانوں کو تعاون فراہم کریں گے۔ سیلاب سے معیشت تباہ ہوئی لیکن ہم دوبارہ ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنائیں گے۔ سندھ حکومت کو کہا ہے کہ محنت سے اگلی فصل ہر حال میں اگائیں گے اور اس مشکل سے نکل کر پورے پاکستان کو ایک چھتری تلے لائیں گے۔