پاکستانی پرچم کی رنگی برنگی جھنڈیاں قومی وقار کی خلاف ورزی قرار

پاکستانی پرچم کی رنگی برنگی جھنڈیاں قومی وقار کی خلاف ورزی قرار
لاہور ( پبلک نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے پاکستانی پرچم کی توقیر کے حوالے سے تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ پاکستانی پرچم مختلف رنگوں میں چھاپنا اوراس پرکارٹون بنانا پرچم کوبے توقیر کرنے کے مترادف ہے۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عدالتی فیصلے میں قومی پرچم کی اشاعت، لہرانے اور نمایاں کرنے کے پروٹوکولز جاری کر دیئے گئے۔ عدالت نے قومی پرچم کی مختلف رنگوں میں پرنٹنگ کو قومی وقار کی خلاف ورزی قرار دے دیا۔ قومی پرچم کی اشاعت میں پروٹوکولز کومدنظررکھنے کی ہدایت کر دی گئی۔ پاکستان پینل کوڈ کےسیکشن 123بی کےتحت قومی پرچم کوبےتوقیرکرنا قابل سزاء جرم ہے۔ قومی پرچم کی بےحرمتی کےجرم میں تین سال تک سزاء دی جاسکتی ہے۔ عدالتی فیصلہ سات صفحات پرمشتمل ہے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے فیصلہ جاری کیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ ہماراپرچم آزادی اورمساوات کانشان ہے۔ قومی پرچم ریاست پاکستان کی سالمیت کاضامن ہے۔ ہمارا پرچم شہریوں کےبنیادی حقوق کےتحفظ کانشان ہے۔ قومی پرچم کا دنیامیں امن کے استحکام کانشان ہے۔ قومی پرچم محض کپڑے کاٹکڑا نہیں سبز حصہ امن واستحکام کی علامت ہے۔ قومی پرچم کاسفید حصہ پاکستان کی مذہبی اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے۔ پرچم میں موجود چاند ترقی اورپانچ ستارہ روشنی کی علامت ہے۔ پاکستان کے قومی پرچم کی اپنی اہمیت اور تاریخ ہے۔ قومی پرچم ایسی ریاست کی نمائندگی کرتا ہے جہاں کسی خاص طبقے کو خاص حقوقِ حاصل نہیں۔ قومی پرچم سب کو برابری کی سطح پر کامیابی کا موقع فراہم کرتا ہے۔ قومی پرچم کا تین چوتھائی حصہ گہرا سبز جبکہ باقی سفید اورسبز رنگ میں چاند ستارے ہے۔ جھنڈے کا ایک چوتھائی حصہ سفید جبکہ 3,چوتھائی حصہ سبز ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے مین قومی پرچم کی تصویر کشی بھی کردی۔ قومی پرچم کے پروٹوکول کے مطابق اسے زمین پر نہیں گرنا چاہیے اور نا ہی جوتے سے لگناچاہیے۔ پروٹول کے مطابق قومی پرچم گندی جگہ پر نہیں رکھنا چاہیے۔ پرٹوکول کے مطابق قومی پرچم کو اندھیرے میں نہیں لہرانا چاہیے۔ پرٹوکول کے مطابق قومی پرچم کو جلانا نہیں چاہیے۔ جب پرچم کشائی ہوجائے تو سلیوٹ کیا جانا چاہیے۔ عدالت نے موجود ہ نکات کی روشنی میں درخواست نمٹا دی۔ عدالت نےشکیلہ رانا ایڈووکیٹ کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا۔ شکیلہ رانا نے مختلف رنگوں کی جھنڈیاں اورپرچم شائع کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا تھا۔

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔