(ویب ڈیسک ) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ الیکشن نتائج پر نواز شریف خود مجھ سے زیادہ پریشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ن لیگ سے دوستی رکھنا چاہتے تھے، ن لیگ انہیں حکومت میں آنے کا کہہ رہی تھی۔ لیکن میں چاہتا تھا کہ ن لیگ بھی اپوزیشن میں آکر بیٹھے اور حکومت پی ٹی آئی کو دے دی جائے۔
جمیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے 9 مئی کے ملین مارچ کا 9 مئی واقعے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ 9 مئی کے واقعے پر ہم نے بھی احتجاج کیا تھا،ریاستی اداروں پر حملے کا پوری قوم نے نوٹس لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پشاور جلسہ پیغام دے گا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کیا کہتے ہیں ۔ کوئی ہمیں راستے میں چھوڑتا ہے تو یہ ان کا رویہ ہے،ہمارے پاس ہتھیار عوام ہی ہے۔پشاور کے بعد ملک گیر لائحہ عمل بنائیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تحریک انصاف اور ہمارے درمیان پہاڑ تھے۔تحریک انصاف کے وفود آئے تو ہم نے ویلکم کیا۔ہمارے ہاں ایک سوال ہے کہ پی ٹی آئی ایک پیچ پر کیوں نہیں ہے۔ ہم نے شخصی طور پر کسی کی توہین نہیں کی۔تحریک انصاف سے معاملات بنتے ہیں تو بہت اچھی بات ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف)نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک صرف جلسوں کانام نہیں، ہم نے جلسوں کے ذریعے دنیا کو عوام کی رائے بتائی، جمیعت عوام کو لیڈ کرے گی اور تبدیلی لائے گی۔
مولانا نے کہا کہ ایک ساتھی نے کہا جتنے چاہے بڑے جلسے کرو، سیٹیں وہی ملیں گی جو وہ دیں گے۔پیپلزپارٹی کو صوبائی حکومت ملی تھی اس کے باوجود وہ میدان میں آئے کہ دھاندلی ہوئی۔آج پی ٹی آئی کو خیبرپختونخوا میں اکثریت ملی ہے تو انہیں بھی تسلیم کرنا چاہیئے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تحریک میں جے یو آئی والے اکیلے ہیں ہم اپنے اصول سے پیچھے ہٹنے پر تیار نہیں ہیں ۔پشین اور کراچی کے جلسے میں بتا دیا کہ عوام کس کو کہتے ہیں ۔پشاور جلسے میں بھی یہ پیغام ہو گا کہ خیبرپختونخوا کے عوام کیا کہتے ہیں۔ عوام کی رائے کے ساتھ ظلم ہوا تو عوام ہی کو احتساب کرنا ہے ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ الیکشن نتائج پر نواز شریف خود مجھ سے زیادہ پریشان ہیں، وہ میرے دوست اور بڑے بھائی ہیں اس لیے مجھے بخوبی پتہ ہے کہ وہ پریشان ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ وہ ن لیگ سے دوستی رکھنا چاہتے تھے، ن لیگ انہیں حکومت میں آنے کا کہہ رہی تھی۔ لیکن میں چاہتا تھا کہ ن لیگ بھی اپوزیشن میں آکر بیٹھے اور حکومت پی ٹی آئی کو دے دی جائے۔