ویب ڈیسک: برطانوی وزیراعظم سر کیئر سٹارمر نے ڈونلڈ ٹرمپ کو وارننگ دی ہے کہ وہ یورپی یونین کے خلاف امریکا کا ساتھ نہیں دیں گے۔
گزشتہ ماہ امریکی صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی شاندار کامیابی کے بعد سے، اس بارے میں بحث جاری ہے کہ آیا سر کیئر سٹارمر کو اب امریکا یا یورپ دونوں میں سے کس کو گلے لگانا چاہیے۔
خارجہ پالیسی کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیر اعظم سر سٹارمر کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی بر برطانیہ کو یورپ یا امریکا میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا ہم اس کے بجائے یورپی یونین اور امریکا دونوں کے لیے پل بنیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی دوستوں کے ساتھ اس ٹرانس اٹلانٹک بانڈ میں پہلے سے زیادہ گہرائی سے سرمایہ کاری کریں گے اوریورپ کے ساتھ بھی گہرائی کے ساتھ تعلقات دوبارہ استوار کریں گے۔
وزیراعظم نے یوکرین کو امن مذاکرات کے لیے تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور یورپ سے دفاع پر زیادہ خرچ کرنے کا مطالبہ کیا۔
یادرہےسر کیر کو مسٹر ٹرمپ کو مسترد کرنے اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات دوبارہ استوار کرنے کے لیے اپنی ہی پارٹی کے اندر سے دباؤ کا سامنا ہے۔
تاہم، لندن میں لارڈ میئر کی ضیافت کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے اس خیال کو کہ برطانیہ کو اپنے اتحادیوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا چاہیے یکسر مسترد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایٹلی نے اتحادیوں کے درمیان انتخاب نہیں کیا۔ چرچل نے نہیں کیا۔ قومی مفاد کا تقاضا ہے کہ ہم دونوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔
یاد رہےنیٹو کے نئے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے مسٹر ٹرمپ کو خبردار کیا کہ اگر یوکرین کو روس کے ساتھ جنگ ختم کرنے کے لیے رعایتوں پر مجبور کیا گیا تو امریکا کو چین، ایران اور شمالی کوریا سے "سنگین خطرے" کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ جب روس کے ساتھ بات چیت کا وقت آیا تو یوکرین کے لیے "اچھی ڈیل" ہونی چاہیے، انہوں نے امریکا سے فوجی مدد جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔
سر کیئر کی تقریر نے یہ واضح کر دیا کہ سر کیئر یورپی یونین کے ساتھ تعلقات میں اپنے "ری سیٹ" کو آگے بڑھائیں گے، جس میں اگلے سال دفاعی اور سلامتی کے معاہدے پر مذاکرات شامل ہونے کی امید ہے۔
تاہم، وزیر اعظم نے واضح کردیا ہے کہ "آزادی کی نقل و حرکت میں واپسی نہیں ہوگی، کسٹم یونین میں واپسی نہیں ہوگی اور سنگل مارکیٹ میں واپسی نہیں ہوگی"۔