ویب ڈیسک: کراچی کے بین الاقوامی جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب چینی عملے کو لے جانے والے قافلے پر دہشت گرد حملے میں 3 چینی انجینئر ہلاک ہوگئے جس کے بعد بیجنگ نے باضابطہ اعلامیہ جاری کردیا۔
واضح رہے کہ دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہونے والے 3 غیرملکی شہریوں کی شناخت ہوگئی ہے۔ واقعہ میں 17 زخمی ہیں جنہیں شہر کے مختلف ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا۔ وزیر داخلہ سندھ ضیا النجار نے تصدیق کی کہ یہ ایک دہشت گرد حملہ تھا جس میں غیر ملکیوں کو گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔
اس حوالے سے چین نے کہا ہے کہ پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے چینی عملے کو لے جانے والے قافلے پر کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب حملہ کیا گیا۔
چینی سفارت خانے نے کہا کہ ’پاکستان میں چینی سفارت خانہ اور قونصلیٹ جنرل اس دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، دونوں ممالک کے بے گناہ متاثرین کے ساتھ گہرے تعزیت کا اظہار کرتے ہیں اور زخمیوں اور خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں‘۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ حملے کے بعد کی صورتحال کا مل کر جائزہ لے رہے ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں چینی سفارت خانے اور قونصلیٹ جنرل نے فوری طور پر ایک ہنگامی منصوبہ شروع کیا ہے، جس میں پاکستانی حکام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ حملے کی مکمل تحقیقات کرے، مجرموں کو سخت سزا دی جائے، اور چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں۔
بیان میں پاکستان میں چینی عملے کو مخاطب کرکے کہا گیا کہ“پاکستان میں چینی سفارت خانہ اور قونصلیٹ جنرل چینی شہریوں اور کاروباری اداروں کو باورکراتا ہے کہ وہ سیکورٹی کی صورتحال پر گہری توجہ دیں، حفاظتی اقدامات کو مضبوط بنائیں، اور حفاظتی تدابیر کو یقینی بنائیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کا کہنا ہے کہ صحافیوں کو وصول ہونے والی ایک ای میل میں علیحدگی پسند عسکریت پسند گروپ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے دعویٰ کیا کہ یہ دھماکہ ان کی طرف سے ایک گاڑی میں دیسی ساختہ بم کے ذریعے کیا گیا جس میں انجینئرز سمیت چینی شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔