الیکشن دھاندلی کیس:طارق فضل چودھری پر 20،خرم نواز پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد

الیکشن دھاندلی کیس:طارق فضل چودھری پر 20،خرم نواز پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد
کیپشن: الیکشن دھاندلی کیس:طارق فضل چودھری پر 20،خرم نواز پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد

ویب ڈیسک: اسلام آباد ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل نے انتخابی دھاندلی کی درخواست پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اسلام آباد کے 3 حلقوں سے مسلم لیگ (ن) کے کامیاب امیدواروں سے دوبارہ بیانِ حلفی طلب کر لیے جبکہ فارم 46،45 اور 47 جمع نہ کرانے پر طارق فضل چودھری پر 20 ہزار اور راجہ خرم نواز پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا۔

تفصیلا ت کے مطابق ن لیگ کے طارق فضل چودھری پر 20 ہزار جبکہ راجہ خرم نوازپر30 ہزارروپے جرمانہ  کردیا گیا۔دونوں رہنماء اسلام آباد الیکشن ٹربیونل میں فارم 45 ، 46 ، 47 جمع نہ کرواسکے،جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے کہ اگرآئندہ سماعت پرعدالتی آرڈرپرعمل نہ ہوا توممبرشپ معطلی کیلئے شوکازکریںگے اوراسمبلی رکنیت بھی معطل کرینگے۔ٹریبیونل نے کامیاب امیدواروں سے دوبارہ بیانِ حلفی طلب کرلیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے اسلام آباد کے تینوں حلقوں سے متعلق درخوست پر سماعت کی، شعیب شاہین اپنے وکیل کے ساتھ پہنچے تو کامیاب امیدوار طارق فضل چودھری اورراجہ خرم نوازپیش ہوئے۔

شعیب شاہین کے وکیل سجیل سواتی نے الیکشن ٹربیونل سے متعلق قوانین پڑھے اور کہا کہ الیکشن ایکٹ قوانین کے مطابق 7 دن سے زائد کیس ملتوی نہیں ہوگا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ پہلے یہ طے کر لیتے ہیں کہ ہم کیسے کارروائی آگے بڑھائیں گے؟ قانون کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔

وکیل نے کہا کہ التوا 3 دن سے زیادہ نہیں دیا جا سکتا۔

جس پر ٹربیونل نے وکیل کو ہدایت کی کہ الیکشن ایکٹ کا رول 144 پڑھیں۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ اس کے مطابق ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر ہونا ہے اور 180 دن میں فیصلہ ہونا ہے،اس کے مطابق فریقین 7 دن کے اندر جواب داخل کرنے کے پابند ہیں۔

ٹربیونل نے ہدایت کی کہ سیکشن 147 کیا ہے وہ پڑھیں،اس کے مطابق جواب کے ساتھ بیان حلفی بھی جمع ہونا ہے لہٰذا ہم پہلے طریقہ کار طے کر رہے ہیں پھر ایک ایک کرکے سارے کیسز سنیں گے، روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی اس پر کسی کو اعتراض ہے تو بتا دے۔

وکیل نے کہا کہ ہمیں ایک اعتراض ہے۔

جس پر ٹربیونل نے استفسار کیا کہ آپ کس کی طرف سے ہیں؟۔

وکیل نے بتایا کہ میں ڈاکڑ طارق فضل چودھری کی طرف سے پیش ہوں گا۔

ٹربیونل نے کہا کہ آپ کا وکالت نامہ جمع نہیں ہوا اس لیے بات نہیں کرسکتے، روزانہ کی بنیاد پر ان کیسز کو سنیں گے، قانون کے مطابق 7 دن کے اندر بھی کوئی التواء مانگے گا تو ایک لاکھ جرمانہ ہوگا۔

ٹربیونل نے استفسار کیا کہ کوئی حکم امتناع ہے تو بتائیں،الیکشن کمیشن کا آرڈر معطل ہے وہ بحال ہو جائے گا تو ہم کارروائی روک دیں گے۔

اسلام آباد کے الیکشن ٹربیونل نے مسلم لیگ ن کے کامیاب امیدواروں سے دوبارہ بیانِ حلفی طلب کر لیے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت سے پہلے بیان حلفی جمع کرائیں،پہلے بیان حلفی آئیں گے پھر ہم آگے دیکھیں گے۔

عامر مسعود مغل کی درخواست پر وکیل انجم عقیل نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست تو بروقت دائر ہوئی ہے،اعتراض یہ ہے تمام امیدواروں کو نوٹس جاری نہیں ہوئے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ بہتر نہیں ہوگا جو اعتراض اٹھا رہے ہیں آپ درخواست دائر کر دیں،ٹربیونل اس درخواست پر جواب طلب کر لے گی۔

وکیل عامر مسعود مغل نے کہا کہ ہمیں نوٹس ملا ہی نہیں یہی تو ہمارا اعتراض ہے،پہلے یہ جواب دیں اس کے بعد متفرق درخواست دائر کرسکتے ہیں،ہم 7 دن کے اندر جواب جمع کروا چکے ہیں،ہم نے مکمل جواب جمع کروا دیا ہے۔

الیکشن ٹربیونل نے استفسار کیا کہ کیا آر او اور الیکشن کمیشن کا جواب آگیا ہے؟آپ نے سب فارم بھی جمع کروائے ہیں۔

وکیل انجم عقیل خان نے بتایا کہ ہم نے سب کچھ جمع کروا دیا ہے۔

الیکشن ٹریبونل نے کہا کہ تینوں پٹیشنز کی روزانہ سماعت ہوگی لیکن ہر حلقے کی الگ الگ سماعت ہوگی۔ 

راجہ خرم نواز کی جانب سے راجہ فیصل یونس ایڈووکیٹ الیکشن ٹریبونل میں پیش ہوئے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ جب ٹربیونل فنکشنل تھا آپ نے آرڈر پر عمل درآمد کرنا تھا۔

وکیل راجہ فیصل یونس نے کہا کہ ٹربیونل فنکشنل نہ ہونے کی وجہ سے جواب جمع نہیں کروایا،ابھی تک انکی جانب سے کچھ بھی جمع نہیں کروایا گیا۔

وکیل علی بخاری نے کہا کہ اس وقت انہیں جواب جمع کروانے کا موقع نہیں دیا جا سکتا۔

ٹربیونل نے راجہ خرم نواز کو فارم 45 اور 47 سمیت مکمل جواب جمع کروانے کا حکم دیا جبکہ جواب بروقت جمع نہ ہونے پر راجہ خرم نواز پر 30 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا۔ٹربیونل نے حکم دیا کہ جرمانہ کی رقم تین دن میں جمع کرائی جائے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آر او نے 15 ہزار روپے جرمانہ جمع کروا دیا ہے،پہلے قابل سماعت ہونا دیکھ لیں کیونکہ لاہور میں 50 فیصد الیکشن پٹیشنز مسترد ہو چکیں ہیں۔

ڈاکڑ طارق فضل چودھری کے وکیل سردار تیمور نے وکالت نامہ واپس لے لیا۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ آپ جب تک وکالت نامہ جمع نہیں کرواتے تب آپ دلائل نہیں دے سکتے۔

ٹربیونل نے ڈاکڑ طارق فضل چودھری پر بھی جواب جمع نہ کروانے پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا اور پرسوں تک جواب جمع کروانے کا حکم دیا ہے۔

ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا کہ وکیل کی خدمات حاصل کرنی ہیں، بہت زیادہ ریکارڈ ہے اس لیے جواب جمع کروانے کے لیے وقت دیا جائے۔

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیئے کہ آئندہ سماعت پر عدالتی احکامات پر عمل درآمد نہ ہوا تو الیکشن ایکٹ کے تحت ممبر شپ معطلی کیلئےشوکاز کریں گے ۔

اسلام آباد کے الیکشن ٹربیونل نے مبینہ دھاندلی کیخلاف کیس میں حلقہ این اے 48 کی سماعت 9 جولائی،حلقہ این اے 47 کی سماعت 10 جولائی اور حلقہ این اے 46 کی سماعت 11 جولائی تک ملتوی کر دی۔

Watch Live Public News