پاکستان اور بھارت بات چیت کے ذریعے مسئلے حل کریں: امریکا

mathew miller
کیپشن: mathew miller
سورس: google

ویب ڈیسک : امریکا کے محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ انڈیا کی جانب سے پاکستان میں کی جانے والی مبینہ ماورائے عدالت قتل کی وارداتوں کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی اطلاعات سے آگاہ ہے لیکن وہ ان الزامات پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہیں گے۔
پیر کو میڈیا بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا پاکستان اور انڈیا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ ’ہم اس صورتحال میں (اس معاملے میں) بیچ میں نہیں پڑنا چاہیں گے لیکن ہم کشیدگی سے گریز کرنے کے لیے اور مسائل کا حل بات چیت کے ذریعے نکالنے کے لیے دونوں ممالک کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
واضح رہے کہ برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں یہ دعویٰ کیا کہ انڈیا ’غیر ملکی سرزمین پر رہنے والے ریاست مخالف عناصر‘ کو ختم کرنے کی ایک وسیع حکمت عملی پر عمل کر رہا ہے اور اس ضمن میں اس نے سنہ 2020 سے اب تک پاکستان میں بھی متعدد کارروائیاں کی ہیں۔‘
 بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ کی ایک حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 1999 میں انڈین ایئر لائنز کی پرواز 814 کی ہائی جیکنگ میں مبینہ طور پر ملوث زاہد اخوند عرف ظہور مستری کی پاکستان میں نقل و حرکت کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے مبینہ طور پر انڈین خفیہ ادارے ’را‘ کی ایک اہلکار نے خود کو نیو یارک پوسٹ کا رپورٹر ظاہر کیا۔
برطانوی اخبار کی اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انڈیا نے زاہد اخوند سمیت تقریباً 20 افراد کو پاکستانی سر زمین پر نشانہ بنایا۔
  بھارت کی وزارت خارجہ نے گارڈین کی اس رپورٹ کو ’جھوٹ اور بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈا‘ قرار دیا لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ اسی رپورٹ سے متعلق جب انڈیا کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ سے ایک انٹرویو میں پوچھا گیا تو انھوں نےاس بات کی تصدیق یا تردید تو نہیں کی مگر یہ ضرور کہا کہ ’اگر کسی پڑوسی ملک سے کوئی دہشت گرد انڈیا کو پریشان کرنے یا یہاں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے مناسب جواب دیا جائے گا۔‘