ویب ڈیسک:انسداد دہشت گردی کی عدالت نے زمان پارک حملہ کیس میں صحافی عمران ریاض کی ضمانت منظور کرلی جس کے بعد انہیں رہا کردیا گیا جبکہ شہریوں کی جانب سے شانداراستقبال کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق صحافی عمران ریاض کی ضمانت منظور ہونے کے بعد انہیں رہا کردیا گیا ہے جس کی ویڈیو بھی منظرعام پر آگئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عمران ریاض کالی گاڑی میں بیٹھ رہے ہیں اور شہری عمران ریاض کی رہائی کے بعد ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کررہے ہیں۔
الحمد للہ- شہزادے کی گھر واپسی-
— Mian Ali Ashfaq (@MianAliAshfaq) March 9, 2024
لے آیا پھر @ImranRiazKhan pic.twitter.com/9WPFMboNaQ
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے زمان پارک حملہ کیس میں یوٹیوبر عمران ریاض کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
سنیچر کو عدالت نے زمان پارک میں پولیس پر حملے اور توڑ پھوڑ کے مقدمے میں گرفتار عمران ریاض کو دو لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر پراسیکیوشن نے مقدمے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔
ملزم کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ’پراسیکیوشن صحافی کو زیادہ سے زیادہ عرصہ کے لیے جیل میں رکھنا چاہتی ہے۔
وکیل اظہر صدیق نے عدالت میں استدعا کی کہ ملزم عمران ریاض ایک صحافی ہیں اور وہ بے گناہ ہیں، لہٰذا انہیں ضمانت پر رہائی دی جائے۔
یکم مارچ کو پولیس نے معروف یوٹیوبر عمران ریاض کو زمان پارک کے باہر پولیس پر حملہ اور سرکاری گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کے مقدمے میں گرفتار کیا تھا۔
اس سے قبل 22 فروری کو عمران ریاض کو لاہور سے ان کی رہائش گاہ سے پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔
ان کے اہل خانہ نے اردو نیوز کو گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ چھ سے آٹھ پولیس کی گاڑیاں جن میں ایلیٹ فورس کی گاڑیاں بھی شامل تھیں، عمران ریاض کے گھر کے باہر رکیں اور ان کو لے کر وہاں سے روانہ ہو گئیں۔
اس موقع پر ایک ویڈیو کلپ بھی سامنے آیا تھا جس میں پولیس کی چند گاڑیوں کو ان کی رہائش گاہ سے واپس جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
عمران ریاض کو گذشتہ برس 9 مئی کے واقعے کے بعد ملک سے فرار ہوتے ہوئے سیالکوٹ ایئرپورٹ سے پولیس نے حراست میں لیا تھا تاہم ایک روز بعد ہی انہیں جیل سے رہا کر دیا گیا جس کے بعد وہ لاپتہ ہو گئے تھے۔
120 دنوں کے بعد وہ اچانک اپنے گھر واپس آ گئے تھے تاہم اس کے بعد انہوں نے ایک طویل عرصے تک وی لاگنگ نہیں کی تھی۔ الیکشن سے قبل وہ ایک مرتبہ پھر متحرک ہو گئے تھے۔