ویب ڈیسک: بھارتی ریاست آندھرا پردیش میں لون ایپ ایجنٹس کی جانب سے اپنی بیوی کی ایڈٹ شدہ نازیبا تصاویر دوستوں اور خاندان کے افراد کو بھیجے جانے پر ایک 25 سالہ نوجوان نے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ اس واقعے نے ان ایپس کے غیر انسانی اور مجرمانہ رویے پر تشویش کو دوبارہ جنم دیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق نریندر جو کہ ایک ماہی گیر تھا، نے 28 اکتوبر کو اکھلا سے انٹرکاسٹ لو میرج کی تھی۔ دونوں وشاکھا پٹنم میں رہتے تھے۔ خراب موسم کی وجہ سے نریندر چند دن مچھلیاں پکڑنے کے لیے نہیں جا سکا، جس سے وہ مالی مشکلات کا شکار ہو گیا۔
اپنے اخراجات پورے کرنے کے لیے نریندر نے ایک ایپ سے دو ہزار روپے کا قرض لیا۔ چند ہفتوں کے اندر لون ایپ ایجنٹس نے قرض واپسی کے لیے اس کو ہراساں کرنا شروع کر دیا اور نازیبا پیغامات بھیجنے لگے۔
ایجنٹس نے اس کی بیوی کی ایڈٹ شدہ تصاویراس کے دوستوں اور خاندان کے افراد کو بھیج دیں۔ جب یہ تصاویر اکھلا کے فون پر آئیں، تو اس نے اپنے شوہر کو بتایا اور اسے لون کے بارے میں معلوم ہوا۔ دونوں نے قرض کی پوری رقم واپس کرنے کا فیصلہ کیا، لیکن اس کے باوجود ہراسانی ختم نہ ہوئی۔
لوگ نریندر کو کال کر کے ان تصاویر کے بارے میں پوچھنے لگے، جس نے اسے اندر سے توڑ دیا۔ دل شکستہ اور ذلت محسوس کرتے ہوئے، نریندر نے منگل کے روز خودکشی کر لی۔ یہ واقعہ ان کی شادی کے صرف چھ ہفتے بعد پیش آیا۔
یہ ایک ہفتے میں آندھرا پردیش سے رپورٹ ہونے والا تیسرا واقعہ ہے۔ ضلع نندیل میں ایک نوجوان خاتون کو بھی لون ایپ ایجنٹس کی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد اس نے خودکشی کی کوشش کی، لیکن پولیس نے اسے بچا لیا۔
لون ایپس فوری قرض فراہم کرتی ہیں کیونکہ ان میں دستاویزات کا عمل آسان ہوتا ہے، لیکن قرض واپس لینے کے لیے ان کا رویہ اکثر غیر انسانی اور سخت ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی اس قسم کی ایپس کی ہراسانی کے متعدد واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں۔