وزیرِ اعظم ہاؤس سے ڈیلی میل کی اسٹوری پلانٹ کرائی گئی تھی ، وفاقی وزیرِ اطلاعات

وزیرِ اعظم ہاؤس سے ڈیلی میل کی اسٹوری پلانٹ کرائی گئی تھی ، وفاقی وزیرِ اطلاعات
وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ یہ ڈیلی میل کی اسٹوری نہیں تھی ، وزیرِ اعظم ہاؤس سے یہ اسٹوری پلانٹ کرائی گئی تھی اور ڈیوڈ روز نے عمران خان کے کہنے پر اسٹوری چھاپی تھی ۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج ایک اہم خبر ہی موضوع ہے، 2018 میں ایک ٹولہ مسلط ہوا تھا 2018 میں یہ ملک 6 اشاریہ 2 فیصد ترقی کر رہا تھا آئی ایم ایف کا پروگرام رول بیک ہو چکا تھااس وقت مسلم لیگ ن کی حکومت تھی۔ 2013 میں حکومت آئی تو معیشت کو بحال کیا بجلی کے منصوبے لگائے اور دہشتگردی کی کمر توڑی ۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاسی عدم استحکام آیا 2016 میں اور ملک کے تین دفعہ کے وزیراعظم کو نکالا گیا، عمران خان کے دور میں وزیراعظم ہاؤس کا تمام فوکس مخالفین کو نشانہ بنانے پر تھا ، وزیراعظم ہاؤس کو اغواہ خانہ بنایا گیا تھا۔مسلم لیگ ن کی قیادت نے تمام عدالتوں میں کیس لڑے ، نیب کسی بھی عدالت میں کیس ثابت نہیں کرسکا، ڈیوڈ روز نے یہ سٹوری عمران خان کے کہنے پر چھاپی تھی، ڈیوڈ روز کو پاکستان بلا کر یہ منصوبہ بنایا گیا تھا ، 2005 میں شہباز شریف نے سیلاب زدگان کی گرانٹ کھائی، 2005 میں شہباز شریف وزیر اعلی پنجاب نہیں تھے ، یہ سٹوری چھپنے کے اگلے ہی روز اس کی تردید آ گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے یہ سٹوری پلانٹ کرائی تھی ، انہوں نے 4 سال میں جتنے کیسز جمع کروائے ہیں ان کا ثبوت نہیں ہے ، شہباز شریف پر الزام لگنے کے بعد تین سال یہ مقدمہ چلا اور تین سال میں 9 ایکسٹینشنز دی گئیں ، یہ معافی نامہ ایسے ہی نہیں آ گیا یہ کیس عدالت میں چلا ہے۔ وفاقی وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت پر کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، ڈیلی میل نے عدالت میں کہا کہ ان کے پاس شہباز شریف پر لگائے الزامات کے ثبوت نہیں ہیں۔ شہباز شریف پر انہوں نے اور بھی الزام لگائے مگر یہ بہت کھٹیا الزام تھا ان کو ایکسٹینشنز ملیں مگر پھر بھی انہوں نے ثبوت جمع نہیں کروائے ہیں انہوں نے ملک کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے ۔ معافی نامے میں کہا گیا ہے کہ ہم نے جھوٹ بولا تھا ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے اور آج کہتے ہیں کہ مہنگائی ہو گئی ہے ملک دیوالیہ ہو گیا ہے . مریم اورنگزیب نے کہا کہ چار سال یہ ترقی پر فوکس کرتے تو آج ترقی 10 فیصد ہوتی ، اگر نوجوانوں کے روزگار پر کام کرتے ہوتے تو 1 کروڑ نوجوان بے روزگار نہ ہوتے، ان کا فوکس صرف سیاسی مخالفین تھے ہر چیز بند کر دی اور لوگوں کو جیل میں بند کر دیا ، ملک کی ساری عدالتوں میں یہ ثبوت نہیں دے سکے اور انہوں نے ملک کو سری لنکا بنانے کی بھی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی کو تباہ کرنے کے لیے سائفر کا بہانہ بنایا گیا تھا ، یہ تمام منصوبہ بندی کے تحت ہوا ہے اور ان کا یہ منصوبہ آج بھی جاری ہے ملک کو آج بھی ترقی نہیں کرنے دے رہے ہیں ۔ پاکستان تحریک انصاف کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے یہ لوگوں پر زلزلہ زدگان فنڈ کھانے کا الزام لگا رہے تھے مگر خود یہی کام کر رہے تھے یہ آج بھی منصوبہ بندی کے تحت سب کچھ کر رہے ہیں اور ہمارا فوکس ملک کی ترقی ہے ملک کی ترقی کا فیز ٹو شروع ہو چکا ہے۔ جولائی 2019ء ہیں ایک کہانی شروع کی گئی تھی اور یہ 2018ء کے کھلنڈروں کے ٹولے کے اقتدار میں آنے کے بعد سے چلی ، 2018ء سے پہلے پاکستان ترقی کی طرف گامزن تھا ، سی پیک کے ذریعے نوجوانوں کو روزگار مل رہا تھا اور اس وقت مہنگائی کم ترین سطح پر تھی اور معیشت ترقی کررہی تھی، آئی ایم ایف کا پروگرام کامیابی سے مکمل ہوچکا تھا ، لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ میاں نواز شریف نے کیا تھا ، دہشت گردی کا خاتمہ بھی میاں نواز شریف کا ہی کارنامہ تھا ، 2016ء میں سیاسی استحکام تھا مگر سوچی سمجھی سازش کے تحت میاں نواز شریف کو گھر بھیجا گیا۔ یہ کہانی ان لوگوں کیلئے بہت اہم ہے جو اس جھوٹ، انتشار کے گھیرے میں ہیں 6.8 فیصد کی شرح سے پاکستان ترقی کررہا تھا اور یہ اعدادوشمار خود پی ٹی آئی کے دور حکومت کے آغاز کے ہیں لیکن بعد ازاں میڈیا سمیت سیاستدانوں کو سزائے موت کی چکیوں میں ڈالا گیا تھا ہم نے پاکستان کی ہر عدالت میں اپنا کیس لڑا، نیب کہیں بھی کوئی ثبوت نہیں دے سکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل کی اسٹوری کو اب کہا گیا ہے کہ یہ فیک نیوز ہے، آج ڈیلی میل اس کا ری بٹل دے چکا ہے میاں شہباز شریف کی سچائی سامنے آگئی ہے مگر ملک کو یہ نقصان عمران خان نے پہنچایا ہے معلوم نہیں ڈیوڈ روز کی کونسی ویڈیو عمران خان کے پاس تھی کہ وہ مسلسل ان کے کہنے پر جھوٹی خبر بناتے رہے ، میاں شہباز شریف نے اس کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ کیا تھا یہ کیس تین سال چلا، 9 بار توسیع لی گئی، ہر مہینے اسکی ایکسٹینشن لی جاتی رہی ہے مئی 2021ء سے مارچ 2022ء تک مسلسل ایکسٹینشن لی جاتی رہی اور اب کہا کہ ہمارے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے . انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت ڈیوڈ روز سے ٹاک شوز کروائے گئے، بہتان لگائے گئے، الزام لگوائے گئے ، میاں شہباز شریف کیساتھ ان الزامات کی بنیاد پر ملک و قوم کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا ، جج نے اس وقت بھی کہا کہ اس کیس کے خلاف ثبوت لائیں مگر یہ ثبوت لانے میں ناکام رہے ۔ ڈیلی میل نے غیر مشروط معافی مانگی ہے، ہتک عزت کو تسلیم کیا ہے.

Watch Live Public News

ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔