ہتک عزت بل پر دستخط کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

ہتک عزت بل پر دستخط کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
کیپشن: Defamation Bill
سورس: web desk

(ویب ڈیسک) ہتک عزت بل پر دستخط کا معاملہ، بل روکے جانے اور بعد میں دستخط کی اندرونی کہانی سامنے آگئی،گورنر پنجاب سلیم حیدر نے اسے منظور ہونے کے بعد کاپی واپس نہ بھجوائی, بل کا منظور شدہ مسودہ گورنر ہاؤس میں ہی تھا۔
تفصیلات کے مطابق ہتک عزت بل پر دستخط کرنے کے معاملہ میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، ملک احمد خان کے قائم مقام گورنر بننے بعد مسودہ ان کی میز پر رکھا گیا،بطور قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان نے اس پر دستخط کئے، ملک احمد خان کے پاس دستخط کے سوا آپشن نہیں تھا۔

ذرائع ابلاغ کے مطابق وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کی ہدایت تھی کہ بل جلد قانون بنے،گورنر پنجاب سلیم حیدر نے بھی کھل کر مخالفت نہ کی،ماضی میں استحاق بل منظور ہوا، صحافیوں کو تحفظات تھے،بطور گورنر پنجاب چوہدری سرور نے مسودے کو واپس بھجوا دیا تھا۔

دوسری جانب اپنے ایک بیان میں گورنر پنچاب سلیم حیدر نے کہا ہے کہ ہتک عزت بل آئین کی 18 ویں ترمیم کی وجہ سے پاس ہوا۔ اس میں پیپلز پارٹی کا کوئی عمل دخل نہیں۔
گورنر پنجاب سلیم حیدر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ایم پی ایز نے ہتک عزت قانون کے موقع پر کارروائی کا بائیکاٹ کیا تھا۔
سلیم حیدر نے مزید بتایا کہ میں نے بحیثیت گورنر بل کو روکنے کی کوششیں کی لیکن میرے دستخط نہ کرنے کے باوجود 15 دن بعد ہتک عزت بل ازخود منظور ہو جانا تھا۔

Watch Live Public News