ایرانی جوہری تنصیبات پر موساد کے سائبر حملے کے بعد تہران کا کہنا ہے کہ نطنز پر پیش آنے والا حادثہ دہشت گردی کی کارروائی ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پیر کے دن اس کارروائی کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے متنبہ کیا کہ ایران اس سائبر حملے کا بدلہ لے گا۔ دوسری جانب ایران کے جوہری توانائی تنظیم کے سربراہ علی اکبر صالحی نے اتوار کے روز نطنز جوہری مرکز میں پاور گرڈ کی بندش کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا۔ہے۔
صالحی نے کسی مخصوص گروپ کو اس کا مورد الزام نہیں ٹھہرایا، لیکن انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ جوہری دہشت گردی کے طور پر اس معاملے سے نمٹیں۔ یاد رہے کہ اسرائیلی میڈیا نے اشارہ دیا ہے کہ یہ واقعہ اسرائیلی "سائبر" حملے کا نتیجہ تھا۔ گذشتہ بھی نطنز میں واقع جوہری مرکز میں اچانک آگ بھڑک اٹھی تھی، اور اس وقت کے ایرانی حکام نے دعوی کیا تھا کہ یہ "سائبر" تخریب کاری کی وجہ سے ہوا ہے۔
اتوار کا واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لئے سفارتی کوششیں ایک بار پھر شروع ہو گئیں ہیں، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس سے دستبرداری اختیار کرلی تھی۔
جبکہ ہفتے کے روز ایرانی صدر حسن روحانی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کی جانے والی ایک تقریب میں نطنز میں نئے سینٹری فیوجز کا افتتاح کیا تھا، جو ملک کے یورینیم کی افزودگی پروگرام کے لئے ایک اہم سہولت ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے معاہدے پر واپس جانے کے خلاف انتباہ کیا تھا، انہوں نے کچھ روز قبل تہران کے ساتھ کسی بھی نئے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔