اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنماء خواجہ سلمان رفیق کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر کل سے غلط کہانی پیش کی جارہی ہے،اس لیے ضروری تھا کہ گزشتہ روز کے معاملے کی وضاحت کریں اور قانون کے سامنے پیش ہوں۔ لیگی رہنماء نے کہا آجکل سیاسی سرگرمیاں زیادہ ہیں، گزشتہ روز گاڑی خود چلا رہا تھا اور حافظ نعمان میرے ساتھ تھے، گھر پہنچا تو معلوم ہوا کہ ہمارے گارڈز کی گاڑی نہیں ہے. ان کا کہناتھا کہ بعدازاں پی اے نے فون پر بتایا کہ ایک گاڑی سامنے آئی اور ان سے تلخ کلامی ہوئی، ون فائیو سے رابطہ ہوا ہے، میں نےکہاپولیس کوبلائیں آپ کا کام نہیں ہے، حارث صاحب قابل احترام ہے،کل جو ہواہےاسکی مذمت کرتےہیں۔ سلمان رفیق نے کہا پولیس کو ذمہ دار شہری کے طور پر گارڈز اور گاڑی حوالے کردیے۔*قائمقام سی سی پی او لاہور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شہزادہ سلطان کی پریس کانفرنس.
— Capital City Police Lahore Official (@CcpoLahore) April 14, 2022
قائمقام سی سی پی او شہزادہ سلطان کی ایک حاضر سروس افسر پر سیاسی جماعت کے چار پرائیویٹ گارڈز کے تشدد اور واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری بارے میڈیا کے نمائندوں کو تفصیلات سے آگاہ کر ہیں۔ pic.twitter.com/6YyexIeQ9R
لاہور پولیس نے پاک فوج کےافسر میجر حارث کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے کے کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنمائوں خواجہ سلمان اور حافظ نعمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما حافظ نعمان اور خواجہ سلمان رفیق کو پاک فوج کے حاضر سروس افسر پر تشدد کے کیس میں نامزد کیا گیا ہے۔ مدعی مقدمہ کا موقف ہے کہ خواجہ سلمان رفیق اور حافظ نعمان کی ایما پر پاک فوج کے افسر حارث کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل لاہور پولیس نے حساس ادارے کے افسر کو تشدد کا نشانہ بنانے پر مسلم لیگ ن کے سیاسی رہنمائوں کے گارڈز کو گرفتار کر لیا تھا۔ قائمقام سی سی پی او لاہور ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شہزادہ سلطان کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ گذشتہ شام کلمہ چوک کے قریب افسوسناک واقعہ پیش آیا، جہاں سیاسی جماعت کے رہنما کے پرائیویٹ گارڈز نے حساس ادارے کے ملازم کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ راستہ نہ دینے پر پرائیویٹ گارڈز نے حساس ادارے کے افسر کو تشدد کا نشانہ بنایا، پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے ملوث چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا اور گاڑی قبضہ میں لے لی۔