”جہاں سے شروع کیا تھا اب بھی وہیں کھڑے ہیں“

”جہاں سے شروع کیا تھا اب بھی وہیں کھڑے ہیں“
لندن(پبلک نیوز) مصباح الحق نے کہا ہے کہ ایسی کارکردگی کو کبھی ڈیفنڈ نہیں کیا جاسکتا، پہلے دو میچ کنڈیشن کی وجہ سے ہار گئے. قومی ٹیم کی انگلینڈ کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد ہیڈکوچ قومی کرکٹ ٹیم مصباح الحق کا ورچوئل پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ بڑا ٹوٹل تھا جسکو ہمیں ڈیفنڈ کرنا چاہیے تھا،جنوبی افریقہ کیخلاف سیریز جیتے، پراعتماد تھے، انگلینڈ کیخلاف سیریز ہار کر یہ لگ رہا ہے جہاں سے شروع کیا تھا اب وہی کھڑے ہیں آف کلر ٹیم نظر آئی، بطور ہیڈکوچ میرے لیے بھی لمحہ فکریہ ہے. مصباح الحق نے کہا انگلینڈ کا پول آف پلئیر بہت بڑا ہے، انگلینڈ کے پاس کافی زیادہ چوائس موجود ہے، ہماری اسکواڈ میں کوئی بھی کھلاڑی سیٹل نہیں ہے، جب آپ کے پاس پول بڑا نہ ہو تو اپ کو ایک آدھی پرفارمنس پر پک کرنا پڑتا ہے،صرف کھلاڑی اور کوچز پر ملبہ نہیں ڈال سکتے،ہم بطور ٹیم ناکام ہوئے، پوری ٹیم قصوروار ہے، مشکل صورتحال میں سیدھے سیدھے کیچ چھوٹ جانا، نقصان کا باعث بنتا ہے، انگلینڈ کی فل سائیڈ نہیں تھی جس سے ہم ہارے ہے، ہمیں یہ ساری چیزیں دیکھنی ہیں،پوائنٹ سسٹم میں ہر ٹیم کو ایک جتنے میچ کھیلنے چاہیے،16 اور 17 کا اسکواڈ تو گیارہ ہی کھیلیں گے، جو نہیں کھیلتے، ان پر کہاں جاتا رہے گا کہ باقی چھ کیوں نہیں کھیل رہے، کوشش یہی ہوتی ہے کہ بہترین اور بیلنس ٹیم کھلائیًں،ٹیم میں پسند نا پسند کی کوئی بات نہیں ہے . قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ نے کہا شاداب اور فہیم کی سات آٹھ پر ضرورت ہے، عثمان قادر ٹھیک ہے ہمارے ساتھ ہے لیکن وہ بیٹنگ نہیں کرسکتا، شاداب ہمیں بیٹنگ کرکے دے سکتا ہے، فہیم کی آور آل پرفارمنس بہت اچھی تھی، ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ کسی کو فیور دی جارہی ہے، پارٹ آف گیم ہے ایک ٹیم جیتتی ہے اور دوسری ہارتی ہے،باولنگ میں پلان پر عملدرآمد نہیں ہوا، کل کا میچ ہمیں آرام سے جیتنا چاہیے تھا،کپتان بننے کے بعد بابر اعظم کی کارکردگی مزید بہتر ہوئی ہے، ابھی وہ نیا کپتان ہے وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ جائیگا، کپتانی کے اندر چھوٹی موٹی غلطیاں وقت کے ساتھ بہتر ہوتی ہے، تجربہ کار کپتان بھی کئی دفعہ غلطی کرتے ہیں، ہم نے تینوں میچوں میں اپنی مضبوط ٹیم اتاری،.

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔