ویب ڈیسک : عالمی برادری نے شام کی عبوری حکومت سے سفارتی رابطے بحال کرنے شروع کردئیے ، برطانیہ نے بحالی کے لئے 50 ملین پاؤنڈ امداد کا اعلان کیا ہے۔ فرانسیسی اعلی سطحی وفد کل دمشق پہنچے گا ، 13 سال بعد قطر کا سفارتخانہ کھل گیا۔
برطانیہ کے شام سے سفارتی رابطے اور امداد
برطانیہ نے شام میں برسر اقتدار باغیوں کے ساتھ 'سفارتی رابطہ کیاہے اور اعلان کیا ہےکہ وہ انسانی بنیادوں پر دمشق کے لئے 50 ملین پاؤنڈ امدادبھیجے گا۔
برطانیہ نے شام میں اسد حکومت کا تختہ الٹنے والے باغی گروپ کے ساتھ "سفارتی رابطہ" کیا ہے۔ یادرہے اس سے قبل امریکا نے بھی باغیوں کے ساتھ بھی براہ راست رابطہ کی تصدیق کی تھی۔
سیکرٹری خارجہ ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ برطانیہ نے شام کے لیے 50 ملین پاؤنڈ کی انسانی امداد کا اعلان کرتے ہوئے رابطہ کیا ہے۔لیمی نے کہا کہ برطانیہ کی نئی امداد کا کچھ حصہ شام میں کام کرنے والے کیمیائی ہتھیاروں کے معائنہ کاروں کو دیا جائے گا۔ ہم ایک نمائندہ حکومت دیکھنا چاہتے ہیں۔
فرانسیسی سفارتکاروں کا دورہ دمشق کا اعلان
فرانس کے قائم مقام وزیر خارجہ جین نول باروٹ نے کہا ہے کہ پیرس منگل کو شام میں صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد کی سیاسی اور سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سفارت کاروں کی ایک ٹیم بھیجے گا۔
لی فگارو کے مطابق، بیروٹ نے کہا چار سفارت کاروں کو شام بھیجنے کے اہداف میں اپنے اثاثوں کی بازیابی ، عبوری حکام کے ساتھ رابطے ، اور انسانی آبادی کی کا اندازہ لگانا شامل ہے
یادرہے یہ کسی بھی فرانسیسی وفد 12 سالوں میں شام کا پہلا سفر ہوگا۔
قطر کے اعلی سطحی وفد کا دورہ شام،13 برس بعد سفارتخانہ کھولنے کا اعلان
قطر کے ایک وفد نے شام کا دورہ کیا ہے اور شامی عبوری حکومت کے حکام سے ملاقاتوں کے بعد اعلان کیا ہے کہ قطر شام میں اپنا سفارت خانہ رواں ہفتے کھول دے گا۔
قطر کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے کہ وہ برادر پڑوسی ملک میں منگل سے اپنا سفارت خانہ فعال کر دے گا۔
قطر کی حکومت نے شام میں سفارت مشن کے لیے نیا سربراہ بھی مقرر کر دیا ہے۔
قطر نے 13 برس قبل جولائی 2011 میں شام میں اپنا سفارت خانہ بند کر دیا تھا جب کہ وہاں سے اپنے سفیر کو بھی واپس بلا لیا تھا۔
یادرہے کہ لگ بھگ تین ہفتے قبل شام میں باغیوں نے بہت تیزی سے پیش قدمی کرتے ہوئے صرف دس دن میں ملک کے کئی شہروں پر قبضہ کر لیا تھا اور گزشتہ اتوار کو دارالحکومت دمشق میں داخل ہوکر 24 سال سے اقتدار میں موجود بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ بشار الاسد کو باغیوں کو حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی روس فرار ہونا پڑا جہاں ان کو سیاسی پناہ دی گئی ہے۔