ویب ڈیسک: امریکا کی ریاست وسکانسن کے ایک اسکول میں 15 سالہ طالبہ کی فائرنگ سے ایک ٹیچر سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق 15 سالہ طالبہ نے پستول سے فائرنگ کی جس سے دو افراد کی موت ہوئی جن کی بعد میں ایک اسکول کی استاد اور ایک طالب علم کے طور پر شناخت ہوئی۔
اطلاعات کے مطابق پستول کی ایک گولی طالبہ کو بھی لگی جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔ فائرنگ کے اس واقعے میں چھ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ بعد ازاں مزید 2 اموات سے ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوگئی۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق میڈیسن شہر میں ایک چھوٹے سے اسکول میں فائرنگ کے واقعے پر پولیس چیف شون بارنس نے بتایا کہ واقعے میں تین افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ چھ زخمی ہیں۔ جن میں سے 2 کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بتایا کہ زخمیوں میں ایک ٹیچر اور پانچ طلبہ شامل ہیں۔
فائرنگ کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میڈیسن کے ’ابنڈنٹ لائف کرسچن اسکول‘ میں صبح 11 بجے فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔ اسکول کے ایک طالب علم نے ہی 911 پر کال کر کے پولیس کو مطلع کیا۔
واضح رہے کہ ابنڈنٹ لائف کرسچن اسکول ایک نجی تعلیمی ادارہ ہے جہاں لگ بھگ 400 طلبہ زیرِ تعلیم ہیں۔
پولیس چیف نے کہا کہ فائرنگ کرنے والی ایک طالبہ ہے جس کی عمر 15 برس ہے اور وہ اسی اسکول میں زیرِ تعلیم تھی۔ ان کے بقول اب تک سامنے آنے والے شواہد سے واضح ہو رہا ہے کہ فائرنگ کرنے والے لڑکی کو اپنے ہی پستول کی گولی لگی جس کے سبب اس کی موت ہوئی۔
پولیس چیف کے مطابق پولیس فائرنگ کے واقعے کے محرکات کے تعین کے حوالے سے تفتیش میں مصروف ہے۔
حکام کے مطابق فائرنگ کرنے والی لڑکی کا نام نتالی روپنو ہے جسے سمانتھا کے نام سے بھی جانا جاتا تھا۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق نتالی روپنو کے والدین حکام کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں تاکہ اس واقعے کے حقائق کو سامنے لایا جا سکے۔
پولیس چیف کا کہنا تھا کہ فائرنگ اس وقت شروع ہوئی جب اسکول میں کلاسز جاری تھیں۔ تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ فائرنگ کا واقعہ کہاں پیش آیا۔
اسکول کی انتظامیہ میں شامل باربرا وائر نے میڈیا کو بتایا کہ اسکول میں فائرنگ کے واقعات میں بچنے کی مشق کرائی جاتی ہے۔ لیکن پیر کو یہ مشق نہیں ہوئی تھی۔
پولیس حکام نے واضح کیا ہے کہ وہ 15 سالہ لڑکی کے والدین کے خلاف فائرنگ کے واقعے میں ملوث ہونے کی پیروی کا ارادہ نہیں رکھتے۔
میڈیسن کے پولیس چیف نے بتایا کہ لڑکی کے والدین بھرپور تعاون کر رہے ہیں۔ اس لیے ان پر واقعے میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔
امریکا کے صدر جو بائیڈن نے فائرنگ کے واقعے میں اموات پر اظہارِ افسوس کیا ہے۔
ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اس سانحے نے ایک بار پھر اسلحہ رکھنے کے حوالے سے سخت قوانین کی ضرورت کو واضح کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ناقابلِ قبول ہے کہ ہم اپنے بچوں کو اسلحے سے ہونے والے تشدد سے محفوظ بنانے سے قاصر ہیں۔
دوسری جانب میڈیسن شہر میں مختلف محکمے پولیس کے ساتھ اس کھوج میں معاونت کر رہے ہیں کہ 15 سالہ لڑکی نے نائن ایم ایم کی پستول کہاں سے اور کیسے حاصل کی۔
واضح رہے کہ اس واقعے میں نائن ایم ایم کی پستول استعمال ہوئی ہے۔ تاہم اب تک یہ تفصیلات سامنے نہیں آئیں کہ اس پستول سے کتنے فائر کیے گئے تھے۔