مولانا فضل الرحمان تحریک عدم اعتماد کے سب سے بڑے حامی تھے، ملک احمد خان

مولانا فضل الرحمان تحریک عدم اعتماد کے سب سے بڑے حامی تھے، ملک احمد خان
کیپشن: ملک محمد احمد خان
سورس: ویب ڈیسک

ویب ڈیسک: مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان نے کہا ہے کہ جو میٹنگ تمام سربراہوں کی تھی اس میں جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد نہ لے کر آؤ، مولانا فضل الرحمان کا میری موجودگی میں یہ کہنا کہ آپ اب ہمیں کیوں تحریک عدم اعتماد سے منع کررہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے پاس کوئی آدمی ہے تو سامنے لے آئے۔

ملک احمد خان نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ان کی دشمنی بہت آگے جاچکی تھی، نیب کو یہ مقدمات قائم ہی نہیں کرنے چاہیے تھے۔ مولانا فضل الرحمان کا موقف تھا کہ وہ انکے حوالے سے کلیئر تھی، نو مئی کا واقعہ ہوا میرے سامنے ان سے بات ہوتی تھی۔ مولانا فضل الرحمان اور ان کے بیٹے کا موقف انتہائی سخت تھا کہ ان لوگوں سے بات نہیں بنتی۔ مولانا فضل الرحمان کے بیٹے وفاق کا حصہ تھے، جب ہم نے کہا کہ جاکران سے بات کریں تو اس وقت مولانا اسد کا موقف تھا کہ ان سے کسی صورت بات نہیں ہوگی۔ بانی پی ٹی آئی کے امر بالمعروف ڈیکلیئر کرنا مولانا کا سخت موقف تھا۔ تحریک عدم اعتماد کے دنوں میں سینٹ کا الیکشن ہوا تھا جس میں حفیظ شیخ ہارے تھے۔

ایک میٹنگ میں کہا گیا کہ عمران خان نے غلط انداز میں تحریک اعتماد لی ہے، ضمنی انتخابات میں سترہ میں سے سولہ انتخابات تحریک انصاف ہاری تھی، مولانا کا خیال تھا کہ تحریک انصاف نے سازش کی ملک کے خلاف یہ عوامی پاور کھو چکے ہیں۔ جس تاریخ کو ڈی جی آئی ایس پی نے کہا کہ وہ نیوٹرل ہیں، کنٹونمنٹ کے انتخابات ہوئے تھے تو تحریک انصاف ہار گئی تھی۔

 شوکت ترین کی کال جو محسن لغاری کو تھی کیا وہ سازش نہیں تھی؟ شوکت ترین کہہ رہے تھے کہ اس کو ہونے دو ہم مطمئن تھے کہ مولانا ٹھیک کہہ رہے تھے کہ ریاست کے خلاف سازش ہوئی تھی اور ہم نے دیکھا کہ ہر کیس یہ پانچ جج سنا کرتے تھے۔ معیشت ، معاشرے پر نفرت بونے کی مولانا کی دلیل بہت ٹھیک تھی۔

تحریک انصاف جو مولانا فضل الرحمان کو کہتے تھے وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ بائیس کے بائیس لوگوں کا ن لیگ کے ساتھ رابطہ ن لیگ کی ٹکٹ کے لیے ہی تھا۔ جو میٹنگ تمام سربراہوں کی تھی اس میں جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد نہ لے کر آؤ، مولانا فضل الرحمان کا میری موجودگی میں یہ کہنا کہ آپ اب ہمیں کیوں تحریک عدم اعتماد سے منع کررہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے پاس کوئی آدمی ہے تو سامنے لے آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنرل فیض تو اس وقت کور کمانڈر تھے، اس عدم اعتماد کے فائل کرنا سب کے سامنے ہے ،آج پتہ نہیں کیوں ایسا کہہ رہے ہیں۔ مولانا کی میرے سامنے جو بات چیت ہوئی وہ مختلف ہے۔ جنرل باجوہ کہہ رہے تھے کہ تحریک عدم اعتماد نہ لائے اور مولانا نے اسٹینڈ لیا تھا۔اس ملاقات کی تاریخ میں بتا سکتا ہوں چھبیس مارچ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ ہے بلاول بھٹو اور دیگر پارٹیوں کا کیا موقف تھا ہم کسی کے کہنے پر تحریک عدم اعتماد لے کر نہیں آئے ہیں، مولانا نے یہ باقی جماعتوں کی توہین کی ہے۔ مولانا یہ خود بتاسکتے ہیں کہ ایسا کیوں کررہے ہیں ان کے جذبات کیا ہیں۔ مولانا ثابت کردے کہ ان کی میٹنگ جنرل باجوہ کے ساتھ ہوئی ہے؟ 

اگر پی ڈی ایم کے لوگ اس حکومت کو ختم نہ کرتے اور آئی ایم ایف کا کانٹریکٹ بحال نہ ہوتا تو ملک شدید مشکلات کا شکار ہوتا۔ مولانا تحریک عدم اعتماد کی تاخیر پر بھی ناراض تھے۔مریم نواز کہتی تھی کہ حکومت کو پورا ہونے دے۔ تحریک عدم اعتماد پر سب معاملات کو مولانا فضل الرحمان دیکھ رہے تھے، پارلیمانی سربراہان کے ساتھ عمران خان کا پیغام آرمی چیف دے رہے تھے۔ ہمارے ساتھ کسی جنرل کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی اگر مولانا کی کوئی اور ملاقات ہوئی ہے تو سامنے لے آئے۔ 

ملک احمد خان نے کہا کہ سائفر کی عدالت سے فیصلہ آگیا ہے اس میں وہ کنوکٹڈ ہیں، سائفر پر مندوخیل کا نوٹس موجود ہے کہ اس پریکٹس کو روکے، مولانا کی کوئی ایسی ملاقات جس میں جنرل نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ڈال سے تو سامنے لائے وہ جنرل فیض سے ملاقات کا بھی ذکر رہے ہیں۔ سیاست کا دائرہ بدلنا ہوگا اگر سیاست کی معراج نو مئی ہے کہ بلوہ کرنا ہے آگ لگانی ہے۔ سیاست کا دائرہ بدلے اگر آپ نے سیاست کا دائرہ بدلنا ہے تو آئی ایس آئی کے سیاسی ونگ کو ختم کردے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ سعد رفیق الیکشن ہارے انھوں نے لطیف کھوسہ کو مبارکباد پیش کی ہمیں رویے جمہوری رکھنے پڑے گے۔