بھارت کا ٹویٹر پر نئے قوانین کی پیروی نہ کرنے کا الزام

بھارت کا ٹویٹر پر نئے قوانین کی پیروی نہ کرنے کا الزام

اتر پردیش: (ویب ڈیسک) بھارتی پولیس نے ٹویٹر اور ممتاز صحافیوں کے خلاف فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کی کوشش کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔

ریاست اترپردیش کی  پولیس کا کہنا ہے کہ ٹویٹر نے وہ ویڈیو حذف نہیں کیا جس کو انہوں نے گمراہ کن کہا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ صحافیوں نے جھوٹ بولا ہے کہ ایک مبینہ واقعے ایک مسلمان شخص کو ہندووں نے مارا پیٹا۔ عہدیداروں نے مزید کہا کہ تنازعہ کی وجہ سے اس شخص کو ہندو اور مسلمان دونوں نے مارا۔ زیادہ تر صحافیوں نے ٹویٹس کو حذف کر دیا ہے لیکن ابھی تک ٹویٹر نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تازہ ترین واقعہ بھارت کے نئے آئی ٹی قوانین کو لے کر وفاقی حکومت اور ٹویٹر کے مابین بڑھتی کشیدگی کے درمیان پیش آیا ہے۔ 7 جون کے لگ بھگ وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دکھایا گیا کہ شمالی ریاست اتر پردیش کے ضلع غازی آباد میں پانچ افراد نے ایک بوڑھے مسلمان شخص کو زدوکوب کیا۔

ان افراد کو عبد الصمد کی داڑھی کاٹتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ اس ویڈیو کو بہت سے لوگوں نے شیئر کیا۔ اسی روز اس بزرگ کی ایک اور ویڈیو وائرل ہوئی جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ ہندو افراد انھیں جئے شری رام کا نعرہ لگانے کا کہہ رہے تھے۔ لیکن پولیس نے کہا کہ اس واقعے کا کوئی مذہبی زاویہ نہیں تھا اور اس مسلمان بزرگ  عبد الصمد کو زدوکوب کرنے والے افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ عہدیداروں نے مزید کہا کہ عبد الصمد  لوگوں میں قسمت اور خوشحالی لانے کے لئے تعویذ فراہم کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا  لوگوں نے ان کو مارا پیٹا کیونکہ وہ ان کی قسمت بنانے میں ناکام رہے۔

اکھلیش کمار مشرا تفتیشی افسر نے میڈیا کو بتایا کہ وہ مسلمان بزرگ کے خلاف گمراہ کن بیان دینے کے الزام میں مقدمہ درج کرنے پر بھی غور کر رہے ہیں۔ بھارت کے آئی ٹی کے نئے قواعد  26 مئی سے نافذ ہوئے ہیں۔ جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو عدالتی اداروں کے ذریعہ درخواست کرنے پر مواد ہٹانے کا اختیار دیا جائے گا۔ ان قوانین کی تعمیل کے لئے ٹویٹر ، فیس بک اور واٹس ایپ جیسے پلیٹ فارم کو فروری میں تین ماہ کا وقت دیا گیا تھا۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کا مقصد ہندوستان میں اظہار رائے کی آزادی پر روک لگانا ہے، لیکن حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ٹویٹر کو حکومت کی طرف سے ایسا کوئی حکم نہیں ملا ہے۔  ٹویٹر نے ایک بیان میں کہا ہے  وہ آئی ٹی وزارت کو ہر مرحلے پر ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کرتا ہے، اس سے قبل سوشل میڈیا کمپنی نے قواعد کی تعمیل کے لئے حکومت سے اضافی وقت طلب کیا تھا اور انہوں نے نئے قواعد کے کچھ حصوں پر تشویش کا اظہار بھی کیا تھا۔

اس سے پہلے کہا گیا تھا کہ انتظامیہ کو خاص طور پر کسی فرد کو پلیٹ فارم پر موجود مواد کے لئے مجرمانہ طور پر ذمہ دار بنانے ، فعال مانیٹرنگ کی ضروریات اور اپنے صارفین کے بارے میں معلومات کے حصول کے لئے اتھارٹی کے بارے میں خاصی تشویش ہے"۔

Watch Live Public News

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔