’’ زندگی میں کچھ کمی سی ہے’’، X کی بندش کا1 ماہ مکمل

pak youth
کیپشن: pak youth
سورس: google

ویب ڈیسک :ملک میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم X کی بندش  کاایک ماہ  مکمل،زندگی میں کچھ کمی سی ہے ، سوشل میڈیا صارفین کی رائے۔

  سماجی رابطے کی سائٹ   X،  کو 17 فروری کو بلاک کر دیا گیا تھا، جو آج 19 مارچ کو بھی وی پی این کے بغیر پاکستان بھر کے صارفین کے لیے ناقابل رسائی ہے۔

اس طویل عرصے کے  دوران X کو مختصر وقفوں کے لئے متعدد بار بحال کیا گیا، جس سے صارفین کو محض 10 سے 15 منٹ کے وقفوں تک رسائی حاصل ہوئی۔ لیکن یہ پیاسے کے منہ میں چند قطرے بھی نہیں تھے ۔

پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد X تک رسائی کے لیے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (VPNs) کا سہارا لے رہی ہے۔

تاہم صارفین کو اب وی پی این کے ذریعے بھی ایکس تک رسائی میں  مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ رپورٹس  کے مطابق حکومت VPNs کو بھی بلاک کر رہی ہے۔

پاکستان میں ایکس کی بندش دوسرے مہینے میں داخل ہو رہی ہے، آئی ٹی سیکٹر پر اس کے اثرات کے حوالے سے سوالات اٹھ گئے ہیں۔

آئی ٹی کے سابق وزیر ڈاکٹر عمر سیف نے اپنی ذاتی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹوئٹر یا انٹرنیٹ جیسے کسی پلیٹ فارم پر پابندی نہیں ہونی چاہیے، نوجوانوں اور عالمی برادری سے رابطے کی ضرورت پر زور دیا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی تجویز کیا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے پروپیگنڈا پھیلانے والے افراد کی نشاندہی کی جانی چاہیے اور سماجی نظم کو برقرار رکھنے کے لیے ان پر تنقید کی جانی چاہیے۔

PASHA کے سابق چیئرمین بارکھان سعید نے کہا کہ X کی رکاوٹ کا آئی ٹی انڈسٹری پر بہت کم اثر پڑتا ہے، کیونکہ زیادہ تر کمپنیاں اشتہاری مقاصد کے لیے فیس بک اور یوٹیوب جیسے پلیٹ فارمز پر انحصار کرتی ہیں۔

تاہم صارفین کا کہنا ہے کہ بڑی آئی ٹی کمپنیاں نمایاں طور پر متاثر نہیں ہوسکتی ہیں، لیکن یہ رکاوٹ آئی ٹی سیکٹر میں اظہار رائے کی آزادی اور غیر یقینی صورتحال کے بارے میں خدشات کو جنم دیتی ہے۔  جس سے بین الاقوامی کمپنیوں اور سرمایہ کاروں کے درمیان بدامنی کے طویل مدتی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ  خاص طور پر مارکیٹنگ اور کسٹمر  بیسڈ صنعتوں پر جو  انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر انحصار  کرتی ہیں اس کا برا اثر پڑے گا ۔ جبکہ صحافیوں اور طلبا جو اپنے  روزہ مرہ کے معمولات کے لئے بھی ایکس پر انحصار کرتے ہیں مشکلات کا شکار ہیں۔

 اسی طرح نوجوان اور گھریلو خواتین جو اپنے دل کی بھڑاس ایکس پر ٹوئٹ کے ذریعے نکال لیتی تھیں  اب نفسیاتی ہوتی جارہی ہیں گھروں میں جھگڑے بڑھ گئے ہیں ۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ ’’ گذر تو جائے گی بھی تیرے بغیر ، لیکن بڑی اداس بے قرار گذرے گی’’۔