لوگ ڈوبے نہیں جان بوجھ کر ڈبویا گیا، بچ جانیوالے پاکستانی پھٹ پڑے

لوگ ڈوبے نہیں جان بوجھ کر ڈبویا گیا، بچ جانیوالے پاکستانی پھٹ پڑے
یونان میں کشتی حادثے میں زندہ بچ جانے والے پاکستانیوں نے بتایا ہے کہ لوگ ڈوبے نہیں بلکہ لوگوں کو جان بوجھ کر ڈبویا گیا ہے، یونانی کوسٹ گارڈز نے بچانے کے بجائے لوگوں کے مرنے کا تماشا دیکھا ہے۔ تفصیلات کے مطابق متاثرین کا کہنا ہے کہ لوگ دہائیاں دیتے رہے لوگ مدد کو پکارتے رہے لیکن کوسٹ گارڈز والے کئی گھنٹوں تک لوگوں کو ڈوبتا ہوا دیکھتے رہے مگر مدد کو نہیں آئے۔ شامی پناہ گزین ایاد نے یہ انکشاف کیا ہے کہ یونانی کوسٹ گارڈز کئی گھنٹوں تک ہمیں ڈوبتا دیکھتے رہے، اگر دیکھا جائے تو کشتی ڈوبنے کا سبب یونانی کوسٹ ہی تھے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہمیں بچانےوالے یونانی کوسٹ گارڈ مارتے رہے کہ منہ بند رکھو۔ یونانی کوسٹ گارڈز کا دعویٰ بی بی سی نےغلط ثابت کردیا ہے ۔ دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کا بھی کہنا ہے کہ کشتی تک پہنچنے اور مدد کی کوشش کا یونانی کوسٹ گارڈز کا دعویٰ غلط ثابت کردیا گیا ہے۔ بی بی سی نے بتایا کہ متاثرہ کشتی 7 گھنٹے تک ایک ہی مقام پر کھڑی رہی ، کسی نے بھی بچانے کی کوشش نہیں کی۔ یونانی حکام نے شواہد سامنے آنے کے بعد اپنا مؤقف تبدیل کرلیا اور کہا کہ یونانی کوسٹ گارڈ نے کشتی پر اتر کر خطرے کا جائزہ لینے کی کوشش کی تھی مگر کشتی والوں نے پھینکی گئی رسی کو ہٹا کر مدد لینے سے ہی انکار کردیا تھا ۔ اُدھر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر سرفراز ورک نے کہا کہ زندہ بچ جانے والے 12 میں سے 10 افراد سے رابطہ ہو چکا ہے اور ان سے ملنے والی معلومات کے بعد 47 فیملیز کے ساتھ رابطہ ہو چکا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ یونان حادثے میں ملوث ایجنٹس کے خلاف 6 ایف آئی آرز درج ہو چکیں ہیں ، چار ایجنٹس کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ ماسٹر مائنڈ ایجنٹس پہلے ہی جیلوں میں ہیں۔ سرفراز ورک کا مزید کہنا تھا کہ جو روٹ سامنے آیا ہے اس سے براستہ دبئی، لیبیا اور پھر اٹلی پہنچایا جاتا ہے، لوگ پاکستان یا دبئی سے ڈائریکٹ ویزا بھی حاصل کرکے لیبیا جاتے ہیں، لوگ لیبیا پہنچنے کے بعد وہاں سے غیر قانونی طور پر اٹلی جاتے ہیں، زمینی سختی ہونے پر ایجنٹ نے لوگوں کو سمندری راستے سے اٹلی بھجواتے ہیں، کشتی اٹلی جا رہی تھی اور یونان کی حدود میں خراب ہونے کے باعث حادثہ پیش آگیا۔ ان کا کہنا تھاکہ نیٹ ورک سے جڑے دیگرعناصر کی گرفتاری کیلئے انٹر پول سے رابطہ کیا ہے، ایجنٹ اٹلی بھجوانے کیلئے 5 سے 7 ہزار ڈالر وصول کرتے ہیں، قانون کے مطابق سزا 14 سال ہے، سزا نہ ہونے کی بڑی وجہ مدعیوں کی عدم دلچسپی ہے۔ واضح رہے کہ یونان کے ساحلی علاقے میں 14 جون بروز بدھ کو کشتی ڈوبنے کا حادثہ پیش آیا تھا۔ کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہوئے جب کہ 104 کو بچا لیا گیا تھا ، کشتی میں پاکستانی، شامی، مصری اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے۔ کشتی میں سوار پاکستانیوں کی تعداد سے متعلق متضاد اطلاعات ہیں، غیر ملکی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ تعداد 400 کے قریب تھی، زندہ بچ جانے والوں نے سفارتی عملے کو کہا ہے کہ کم از کم 200 پاکستانی سوار تھے۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔