پرانے ہیلی کاپٹرپرایرانی صدرکوسفرکیوں کرنےدیا؟تکنیکی ماہرین کےحیران کن انکشافات

پرانے ہیلی کاپٹرپرایرانی صدرکوسفرکیوں کرنےدیا؟تکنیکی ماہرین کےحیران کن انکشافات
کیپشن: پرانے ہیلی کاپٹرپرایرانی صدرکوسفرکیوں کرنےدیا؟تکنیکی ماہرین کےحیران کن انکشافات

ویب ڈیسک :اتنے پرانے ہیلی کاپٹر جس میں جدید ایوانکس بھی نہیں تھے، ایرانی صدر سمیت اہم شخصیات کو کیوں اور کس نے سفر کرنے دیا?. تکنیکی ماہرین نے اہم سوالات اٹھادئیے.
تفصیلات کے مطابق ایرانی صدر  ابراہیم رئیسی کے زیراستعمال 30 سال پرانا بیل 212   ہیلی کاپٹر  کریش ہوا۔ 1994 کا ساختہ تھا جبکہ اس کا  رجسٹریشن 6-9207، مینوفیکچرر سیریل نمبر 35071ہے ۔ یہ ہیلی کاپٹر ایرانی فضائیہ کے بھی زیر استعمال رہا۔
ہیلی کاپٹر صرف VFR (صرف بصری) پرواز کے لیے سرٹیفائیڈ ہے اور اس میں صرف 6 مسافر   سفر کر سکتے ہیں۔ کیونکہ ایران میں ان پر پابندیاں عائد ہیں اور وہ بیل ہیلی کاپٹر کے اسپیئر پارٹس درآمد نہیں کرسکتا اور مینو فیکچرر نے اس کو مینٹنیس سائیکل کوریٹائر قراردیا ہے۔
 تکنیکی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیل ہیلی کاپٹر کا پاور پلانٹ  اتنا طاقتور نہیں  اور نہ ہی ٹربو شافٹ پاوراتنی تیز ہے کہ  بدلتے ہوئے خطوں کی سطحوں پر پرواز کر سکے مزید یہ ہیلی کاپٹر پہاڑی خطوں  کے اوپر اونچائی پر بھاری بوجھ  سمیت پرواز کرنے کا اہل نہیں  نہ ہی اس میں دھندلی یا محدود نگاہ کے ایویونکس کی صلاحیت ہے۔ 
خاص طور پر 30 سالہ پرانے  ایئر فریم  کے ساتھ 10 ہزار سے زیادہ گھنٹوں  کی پرواز کرچکے بیل ہیلی کاپٹر جس پر IFR ایویونکس بھی نہ ہو اہم ترین مسافروں کو سفر کرنے دیا جائے  تو پائلٹ فلائٹ پلانرز  بلکہ پورا صدارتی عملہ ہی نااہل اور سنگین غفلت کا مجرم ہے۔