ویب ڈیسک :ایران کے ایک اعلیٰ سفارت کار نے کہا ہے کہ اگر ان کے ملک پر مغربی پابندیاں پھر سے عائد کی جاتی ہیں تو تہران جوہری ہتھیاروں کے حصول پر اپنی پابندی ختم کر سکتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا یہ بیان اخبار گارڈین کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران تہران کی تین مغربی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاملے پر بات چیت سے ایک روز قبل آیا ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی جمعے کو ایران سے جوہری معاملے پر بات کریں گے۔ اس ملاقات سے قبل تینوں ملکوں نے امریکہ کے ساتھ ہم آواز ہو کر اقوام متحدہ کے ایٹمی نگراں ادارے کی طرف سے ایران کی مذمت کی حمایت کی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے تنقید کے جواب میں تہران نے ایک منحرف انداز اپنایا ہے۔
تاہم، ایرانی حکام نے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکومت سنبھالنے سے قبل دوسرے فریقین سے بات چیت کے لیے آمادگی کا اشارہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کے پہلے دورحکومت میں امریکہ نے اسلامی جمہوریہ ایران پر "زیادہ سے زیادہ دباؤ" ڈالنے کی پالیسی پر عمل درآمد کیا تھا۔
ایران کا اصرار ہے کہ اسے پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے استعمال کا حق حاصل ہے۔
لیکن اقوام متحدہ کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مطابق ایران دنیا کا واحد جوہری ہتھیار نہ رکھنے والا ملک ہے جو اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے۔