ویب ڈیسک: لاہور میں پی ٹی آئی کے جلسہ کی تیاریاں عروج پر ہیں اور لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے ڈپٹی کمشنر کو 5 بجے تک فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہیں جبکہ لاہور پولیس نے تھری ایم پی او کے تحت پی ٹی آئی کے 42 رہنماؤں اور کارکنوں کی نظر بندی کے احکامات جاری کرنے کے لیے مراسلہ لکھ دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقبال ٹاؤن ڈویژن پولیس کی جانب سے ایک مراسلہ ارسال کیا گیا تھا فہرست میں 42 رہنماؤں اور کارکنوں کی نظر بندی کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی جن میں میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید کے بیٹے میاں حسن، مہر واجد کا بھی نام شامل ہے۔فہرست میں وقاص امجد، ندیم بارا سمیت خواتین ورکرز کے نام بھی شامل کیے گئے ہیں۔
پولیس نے مراسلے میں الزام عائد کیا کہ یہ افراد افواج پاکستان کیخلاف انتشار پھیلاتے ہیں۔ مراسلے میں کہا گیا کہ یہ لوگوں کو نجی وسرکاری املاک کو نقصان پہچانے کی ترغیب دیتے ہیں، لاء اینڈ آڈر کے مسائل پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ مراسلہ میں کہا گیا کہ تھری ایم پی او کے تحت نظر بندی کے احکامات جاری کیے جائیں۔
یاسرگیلانی سمیت 5 لوگوں کی نظر بندی کے آرڈر جاری کیے گئے ہیں، دیگر میں ملک افضل، فضل خان، عامر گیلانی اور فضل داد خان شامل ہیں۔
ادھر شیخ وقاص اکرم اورخالدخورشید نے پشاورہائیکورٹ ایبٹ آباد بینچ سے سفری ضمانت کروالی۔ پی ٹی آئی کےدونوں رہنماؤں کی 12اکتوبر تک ضمانت منظورہوئی ہے۔
دونوں رہنما 12 اکتوبرکو مقامی عدالت میں پیش ہوں گے۔ دونوں رہنماؤں پر سنگجانی ٹول پلازہ جلسہ کا مقدمہ درج تھا۔
دوسری جانب رات گئے پنجاب پولیس کی جانب سے علی امتیاز وڑائچ پارلیمانی لیڈر پنجاب اسمبلی کی رہائش گاہ پر ریڈ کی گئی،ریڈ کے وقت علی امتیاز وڑائچ گھر پر موجود نہیں تھے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ 21 ستمبر کے جلسے سے خوفزدہ فارم 47 کی پنجاب حکومت لوگوں کے گھروں پر پولیس کے ذریعے حملے کروا رہی ہے،انشاءاللہ ایسے اوچھے ہتکھنڈوں سے ہم پیچھے ہٹنے والے نہیں اور 21 ستمبر لاہور کا جلسہ ہو گا۔