ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا کے علاقے سوات مدین میں جمعرات کی شب قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے الزام میں ایک شخص کو قتل کرکے اس کی لاش کو نذر آتش کردیا گیا،اس واقعہ کو بھارت سمیت مختلف ممالک کے میڈیا نے نمایاں کوریج دی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں توہین مذہب کے الزام میں پرتشدد واقعات کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے،گزشتہ ماہ پنجاب کے علاقے سرگودھا میں ایک مسیحی شخص کو توہین مذہب کے الزام میں قتل کیا گیا تھا۔
مرنے والا سیاح محمد اسماعیل ولد قمر عزیز پنجاب کے علاقے سیالکوٹ کا رہائشی تھا،مقتول پنجاب سے عید کی تعطیلات میں تفریح کی غرض سے سوات آیا تھا تاہم اس نے اس فعل کا ارتکاب کیوں کیا ہے اس کی تحقیقات ہونا باقی ہے۔
سوات کے ضلعی پولیس سربراہ ڈاکٹر زاہداللہ نےمیڈیا کو بتایا ہے کہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے مقتول کا نام سلیمان خان تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مقتول نشے کا عادی تھا جبکہ خاندان والوں نے ان سے بذریعہ اخباری بیان اظہار لاتعلقی کا اعلان بھی کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مقتول پر سیالکوٹ کے تھانہ سول لائن میں والدہ نے گھریلو تشدد کا مقدمہ بھی 2022 میں درج کروایا تھا۔
ایک ویڈیو پیغام میں مقتول کی والدہ کا کہنا ہے کہ سلیمان کچھ عرصہ ملائیشیا میں تھے اور واپسی پر شادی کرائی گئی لیکن انہوں نے بیوی کو طلاق دے دی تھی۔
بیان میں بتایا گیا کہ ’سلیمان کے والد تین سال قبل وفات پا چکے ہیں اور ڈیڑھ سال سے ان کا گھر سے کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا۔‘
ڈاکٹر زاہداللہ کے مطابق واقعے کی تفتیش جاری ہے اور انہوں نے علاقے کے علما اور مشران کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔ ان کے مطابق اب علاقے میں حالات پرامن ہیں۔