سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم حسینہ واجد سمیت سابق حکام کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ

hasina wajid diplomatic passport cancelled
کیپشن: hasina wajid diplomatic passport cancelled
سورس: google

ویب ڈیسک :بنگلہ دیش کی وزارت داخلہ میں سکیورٹی برانچ نے بدھ کی شام کو بتایا کہ ملک کی عبوری حکومت نے عوامی لیگ کی رہنما اور سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کے سفارتی پاسپورٹ کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ عبوری انتظامیہ نے ان اراکین پارلیمنٹ کے بھی تمام پاسپورٹ منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے، جنہیں شیخ حسینہ کی حکومت نے ایسے خصوصی پاسپورٹ جاری کیے تھے۔

اس فیصلے کا مطلب یہ ہوا کہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ نے جو سفارتی پاسپورٹ بھارت فرار ہونے کے لیے استعمال کیا تھا اب وہ منسوخ ہو چکا ہے۔

واضح رہے کہ جن افراد کے پاس بھی سفارتی پاسپورٹ ہوتا ہے، انہیں مخصوص ممالک کا ویزا فری سفر کرنے سمیت مختلف مراعات حاصل ہوتی ہیں۔

ڈھاکہ میں وزارت داخلہ نے میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا، "وزارت داخلہ کی سکیورٹی سروس نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے اور ملک کے تمام امیگریشن کاؤنٹرز کو پہلے ہی الرٹ کر دیا گیا ہے۔"

ایسے پاسپورٹوں کی منسوخی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سینیئر سکریٹری نے کہا، "ایسے پاسپورٹ ہولڈرز کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کیے جا رہے ہیں اور اس کی وجہ سے ان افراد کے اہل خاندان کے افراد کے پاسپورٹ بھی خود بخود ختم ہو جائیں گے۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "اگر کوئی ( سفارتی پاسپورٹ رکھنے والا) نیا پاسپورٹ لینا چاہتا ہے، تو اس شخص کو پہلے سفارتی پاسپورٹ سرنڈر کرنا ہو گا اور پھر قانون کے مطابق ایک عام پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔"

  ڈھاکہ میں وزارت داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سرخ پاسپورٹ منسوخ ہونے کے بعد سابق وزراء اور ایسے ارکان پارلیمان جو مجرمانہ مقدمات میں ملزم ہوں یا گرفتار ہو چکے ہیں، انہیں عام پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے قانونی عمل سے گزرنا پڑ سکتا ہے۔

بنگلہ دیش کے معروف اخبار ڈیلی اسٹار کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت کے کئی سابق وزیر اور ارکان پارلیمنٹ کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ البتہ ان میں سے کچھ حسینہ کی حکومت کے خاتمے سے قبل ہی گرفتاری سے بچنے کے لیے بیرون ملک فرار ہو گئے تھے۔

تاہم بہت سے سابق وزراء اور ارکان پارلیمنٹ اب بھی ملک میں روپوش ہیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان کی گرفتاری کے لیے کوششیں کر رہے ہیں۔ ان میں سے بعض کے خلاف پہلے ہی دو درجن سے زائد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

Watch Live Public News