ویب ڈیسک: (علی زیدی) نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو کہا کہ اگر یورپی یونین دنیا کی سب سے بڑی معیشت کے ساتھ تیل اور گیس کی بڑی تجارت کرکے امریکا کے ساتھ اپنے بڑھتے ہوئے خسارے کو کم نہیں کرتا ہے تو یورپی یونین کو محصولات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق یورپی یونین پہلے سے ہی امریکی تیل اور گیس کی برآمدات کا بڑا حصہ خرید رہا ہے اور جب تک امریکا پیداوار میں اضافہ نہیں کرتا تو یورپی یونین کیلئے اضافی حجم خریدنا ممکن نظر نہیں آرہا۔ دوسری جانب ایشیاء بھی امریکی توانائی کا ایک بڑا صارف ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر ایک پیغام میں لکھا ہے کہ "میں نے یورپی یونین سے کہا کہ وہ ہمارے تیل اور گیس کی بڑے پیمانے پر خریداری کے ذریعہ امریکا کے ساتھ اپنا زبردست خسارہ پورا کرے"۔ ورنہ ٹیرف کیلئے تیار ہوجائے۔
اس پوسٹ پر یورپی کمیشن نے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔
ٹرمپ نے تمام درآمدات پر نہیں تو زیادہ تر پر محصولات عائد کرنے کا عزم کیا ہے اور کہا کہ یورپ کو کئی دہائیوں تک امریکا کے ساتھ بڑے تجارتی سرپلس چلانے کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
یاد رہے کہ ٹرمپ 20 جنوری کو عہدہ سنبھالیں گے اور پہلے ہی امریکا کے تین بڑے تجارتی شراکت داروں کینیڈا، میکسیکو اور چین پر بھاری ٹیرف لگانے کا اعلان کر چکے ہیں۔
یورپی یونین نے 2022 میں ماسکو کے یوکرین پر حملے کے بعد پابندیاں عائد کرنے اور روسی توانائی پر انحصار کم کرنے کے بلاک کے فیصلے کے بعد امریکی تیل اور گیس کی خریداری میں تیزی سے اضافہ کیا ہے۔
امریکا حالیہ برسوں میں تیل پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے جو کہ یومیہ 20 ملین بیرل یا عالمی طلب کا پانچواں حصہ پیدا کررہا ہے۔
یورپی یونین امریکی مجموعی پیداوار کی نصف سے زائد نمائندگی کررہا ہے۔ جبکہ باقی پیداوار ایشیاء برآمد کی جاتی ہے۔ امریکی حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق، نیدرلینڈ، سپین، فرانس، جرمنی، اٹلی، ڈنمارک اور سویڈن سب سے بڑے درآمد کنندگان ہیں۔
واضح رہے کہ دنیا کی سب سے زیادہ گیس پیداوار امریکا میں ہوتی ہے اور امریکا ہے گیس کا سب سے بڑا صارف بھی ہے۔ جس کی پیداوار 103 بلین کیوبک فٹ یومیہ سے زیادہ ہے۔ گزشتہ سال برطانیہ،فرانس،سپین اور جرمنی نے ایل این جی برآمدات میں 66 فیصد حصہ ڈالا۔