صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے خوشگوار ملاقات، جنرل CQ کی برطرفی ٹل گئی

Trump rethinks firing Joint Chiefs chairman
کیپشن: Trump rethinks firing Joint Chiefs chairman
سورس: google

 ویب ڈیسک: نومنتخب صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ اور چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ، ایئر فورس جنرل چارلس کیو براؤن جونیئر کے درمیان خوشگوار ماحول میں   ملاقات۔۔ برطرفی ٹل گئی ۔

 این بی سی  ذرائع کے مطابق  ہائی پروفائل ملاقات گزشتہ ہفتے آرمی-نیوی فٹ بال گیم  کے دوران  لگژری باکس میں ہوئی ۔

یادرہے گذشتہ کئی ماہ سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم امریکی فوج میں  تنوع  اقدامات کے حامی خصوصی طور پر جنرل براؤن جونئیر کی برطرفی پر غور کررہے تھے 

ٹرمپ براؤن ون آن ون ملاقات تقریباً 20 منٹ تک  جاری رہی ۔ ذرائع نے ملاقات کو خوشگوار قراردیا اور کہا کہ اب ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ انہیں فوراً برطرف نہیں کریں گے۔

  جنرل براؤن نے "ٹرمپ کو ان کے انتخاب پر مبارکباد دی اور واضح کیا کہ وہ صدر کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہیں جس کےبعد ٹرمپ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ بات چیت اچھی رہی اور جنرل براؤن "اچھا کام کر رہا ہے۔"

چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ، ایئر فورس جنرل چارلس کیو براؤن  جونیئر جنہیں ’’ سی کیو’’ کے نام سےبھی جانا جاتا ہے نے یکم اکتوبر 2023 کو چیئرمین کا عہدہ سنبھالا، اور وہ چارسالہ معیاد ختم ہونے تک یعنی  2027 تک اس عہدے پر کام کر سکتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق اہم ری پبلکن نمائندگان کی طرف سے بھی ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا گیا تھا کہ  وہ ’’ سی کیو ’’ کی برطرفی کے فیصلے پرنظر ثانی کریں کیونکہ اس سے امریکی فوج کو غلط  پیغام جائے گا۔

ٹرمپ کے براؤن کو برطرف نہ کرنے کی وکالت کرنے والے لوگوں میں سے ایک ریٹائرڈ ایئر فورس جنرل ٹیرنس "TJ" O'Shaughnessy ہیں، جو SpaceX میں Elon Musk کے ساتھ کام کرتے ہیں۔

  جنرل براؤن نے جنرلO'Shaughnessy  سے ہی  2020 میں پیسیفک ایئر فورس، جسے PACAF کے نام سے جانا جاتا ہے، کا  چارج لیاتھا۔  بعدازاں صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے دوران 2020 میں   جنرل براؤن  کو ایئر فورس کے چیف آف اسٹاف کے لیے نامزد کیا، جس سے وہ امریکی فوج میں پہلے سیاہ فام امریکی سروس چیف بن گئے۔

  جنرل براؤن صرف تین سال تک ایئر فورس کے چیف آف اسٹاف رہنے کے بعد جوائنٹ چیفس کے چیئرمین بن گئے۔ فضائیہ میں اپنے 40 سالوں کے دوران، وہ ایف 16  کے جنگی پائلٹ  تھے اور انہوں  نے مشرق وسطیٰ اور بحرالکاہل میں امریکی افواج کی کمانڈ کی۔

 دوسری طرف ایک دفاعی اہلکار نے بتایا کہ   جنرل براؤن نے ٹرمپ کی عبوری ٹیم کی پینٹاگون لینڈنگ ٹیم کے ارکان سے ملاقات کی، جن میں پینٹاگون کے ایک سابق اہلکار مائیکل ڈفی بھی شامل ہیں جو اس گروپ کی قیادت کر رہے ہیں۔

چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ٹرمپ ٹرانزیشن ٹیم کی عملی طور پر حمایت کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنارہے ہیں کہ نو منتخب صدر اور انکی قومی سلامتی ٹیم کے لوگ امریکا کو درپیش موجودہ اور ممکنہ خطرات سے آگاہ ہوں۔

 یادرہے  گذشتہ ماہ ایک پوڈ کاسٹ شان ریان شو میں بات کرتے ہوئے نامزد وزیردفاع  ہیگستھ نے کہا تھا کہ   جنرل براؤن کو برطرف  کئے جانے کی ضرورت ہے۔ ہیگستھ نے کہا کہ لوگوں کو جنگ کے لیے فوج میں ہونا چاہیے اور "یہ واحد لٹمس ٹیسٹ ہے جس کی ہمیں پرواہ ہے۔"

2020 میں منیاپولس میں جارج فلائیڈ ( بلیک لائیوز میٹر) کی موت کے بعد پورے امریکا میں مظاہروں  کی لہر پھوٹ پڑی۔

 جس سے جنرل براؤن بھی محفوظ نہ رہ سکے اور انہوں نے اپنی ذاتی زندگی اور فضائیہ میں فعال ڈیوٹی کے دوران اپنی دہائیوں کے دوران ان چیلنجوں اور تعصبات کے بارے میں ایک جذباتی ویڈیو جاری کی۔ 

براؤن نے 2020 کی ویڈیو میں کہا ، "میں اس بارے میں سوچ رہا ہوں کہ میں جذبات سے کتنا بھرا ہوا ہوں ، نہ صرف جارج فلائیڈ کے لئے ، بلکہ بہت سے افریقی امریکیوں کے لئے بھی جو جارج فلائیڈ جیسا ہی انجام بھگت رہے ہیں۔" "میں اپنے دونوں بیٹوں کے بارے میں سوچ رہا ہوں اور اس بارے میں کہ  ہمیں انہیں دو دنیاؤں میں رہنے کے لیے کیسے تیار کرنا تھا۔"

براؤن کی جانب سے ویڈیو جاری کرنے کے صرف چار دن بعد، 9 جون کو، ٹرمپ نے ایک آن لائن پوسٹ میں ان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ " جنرل براؤن کے ساتھ اور بھی زیادہ قریب سے کام کرنے کے لیے پرجوش ہیں، جو ایک محب وطن اور عظیم رہنما ہیں!"

فضائیہ میں بھرتی کا متنازع میمو

دو سال بعد، 9 اگست 2022 کو، براؤن نے ایک میمو پر مشترکہ دستخط کیے جس میں ایئر فورس اور اسپیس فورس میں افسروں کی بھرتی کے لیے نسل، اور جنس کے لحاظ سے اہداف طے کیے گئے تھے۔

 انہوں نے  موقف اختیار کیا کہ اہداف کا مقصد بھرتی یا ترقیوں کے لیے میرٹ پر مبنی عمل کو نقصان پہنچانا نہیں تھا، تاہم ریپبلکنز نے میمو کی مذمت کرتے ہوئے جنرل براؤن پر الزام لگایا کہ اس نے فوج پر نسلی کوٹہ نافذ کیا ا اور فضائیہ میں سفید فام افسران کی تعداد کو کم کرنے  کی کوشش کی ہے۔

  این بی سی کے مطابق جب موقف جاننے کے لئے ٹرمپ ٹرانزیشن ٹیم اور جنرل چارلس براؤن جونئیر کی ٹیم سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے جواب دینے سے انکارکردیا۔

Watch Live Public News