قومی اسمبلی کا اجلاس آغاز سے بدنظمی اور ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا جس کے بعد اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا. اجلاس میں آج فرانسیسی سفیر کی ملک بدری معاملے پر بحث ہونی تھی.
اجلاس کے بعد قومی اسمبلی کے باہر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی، رہ نما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے کسی بھی فرد کو آج بولنے کی اجازت نہیں دی گئی، حکومت نے جو قرارداد پیش کی اس کو ایوان کی کارروائی کے ایجنڈے سے بھی ہٹا دیا، پورے ایوان کی کمیٹی بنائی جائے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس حوالے سے بھی ہمیں کوئی جواب نہیں دیا، اس قرار داد کی کوئی سرکاری حیثیت نہیں ہے، کوئٹہ میں دہشت گردی کا حملہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ہوا،ہم نے حکومت سے ان کی پالیسی پوچھی تھی، کوئٹہ حملہ سی پیک پر حملہ تھا، چینی سفیر کی آمد کے موقع پر حملہ حکومتی نااہلی ہے، حکومت کی ترجیح اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائی ہے،؎ دہشتگردی دوبارہ سر اٹھا رہے ہیں۔
رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ آج ناموس رسالت کی قرارداد کو حکومت نے ایجنڈے سے نکال دیا، اس معاملے کو التواء کا شکار کرنے کے لیے حکومت نے ایک کمیٹی بنا دی ہے، ہم نے وزیر اعظم سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایوان میں آ کر بتائیں، آج حکومت نے اجلاس برخاست کروا کر راہ فرار اختیار کر لی، ہم نے حکومت سے استفسار کیا تھا کہ اسکی آفیشل پالیسی کیا ہے، کیونکہ قرارداد نجی ممبر نے پیش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم ابصار عالم پر قاتلانہ حملے کو بھی زیر بحث لانا چاہتے تھے، موجودہ حکومت کے دور میں آزاد میڈیا کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، اگر کوئی صحافی دباؤ قبول نہ کرے تو اس کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ احسن اقبال کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے بین الاقوامی دنیا کو بتایا کہ یہ حکومتی بل نہیں، اب حکومت قوم کو بتا رہی ہے کہ ہم نے معائدہ پورا کر دیا جبکہ بین الاقوامی طور پر کہا جاتا ہے ہمارا قرارداد سے کوئی تعلق نہیں، ہمیں نہیں معلوم وزیر اعظم قوم کو دھوکہ دے رہے ہیں یا بین الاقوامی برادی کو۔ ایوان میں اگر ہم ناموس رسالت کے مسئلے پر بات نہیں کر سکتے تو بیٹھنے کا کیا فائدہ؟ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو اس معاملے پر ہنگامی اجلاس بلا کر معاملے پر غور کرنا چاہیے۔