ویب ڈیسک: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی بجٹ اجلاس میں واضح کیا ہے کہ نان فائلرز کو سم بند کرنے سے قبل ذاتی طور پر سننے کا موقع دیا جائے گا۔ ٹیکس ریٹرن تاخیر سے فائل کرنے ولاوں پر جرمانہ عادی افراد سے مشروط کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ مہنگائی میں مزید کمی اور صنعتوں کو سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ پر ہونے والی بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ نے بجٹ بحث کے دوران مثبت تجاویز دیں، جس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کیا جا رہا ہے۔ حکومت نے بجٹ نکات پر عمل درآمد کا آغاز کردیا ہے، جس میں زراعت، تعلیم، اور صحت حکومتی ترجیحات میں شامل ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ زراعت تعلیم اور صحت کے شعبے حکومت کے لیے اہم ہیں ۔ خیراتی اسپتال کو سیلز ٹیکس سے استثنا پر غور کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جو دکاندار ایف بی آر کی تاجر دوست اسکیم کا حصہ نہیں بنتے ان کے خلاف سخت کاروائی ہوگی ۔ پنشن اصلاحات کے ذریعے بچت کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلح افواج کی کارکردگی پر فخر ہے۔ حکومت مسلح افواج کو ضروری وسائل فراہم کرے گی ۔ سی پیک فیز ٹو کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت چینی ماہرین کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف کے اگلے پروگرام کے لیے پیش رفت کررہی ہے اور کوشش ہے کہ اگلا پروگرام پاکستان کے لیے آخری پروگرام ہو۔ مالی سال 2024-25 کے بجٹ میں جاری منصوبوں کی تکمیل کو ترجیح دی گئی ہے۔ ہمیں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو فروغ دینا ہوگا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ وفاقی بجٹ کا مقصد مالی خسارے کو کم کرنا ہے۔ بجٹ میں ان تجاویز کو اہمیت دی گئی ہے جس کے تحت حکومت وسائل میں اضافہ اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کی جائے گی۔ وفاقی حکومت کےحجم کو کم کرنے اور وسائل کے ضیاع کو کم کرنے کے اقدامات فوری طور پر کیے جائیں گے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر رواں مالی سال کی طرح اگلے مالی سال میں بھی سرکاری اداروں میں سادگی اور کفایت شعاری کی پالیسی جاری رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر مالی استحکام کی کوششیں جاری رکھے گی۔ حکومت صوبوں کے ساتھ مل کر ملک کے مجموعی مالی وسائل میں اضافے کی خواہش مند ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی اخراجات کی شیئرنگ پر بھی بات چیت جاری ہے۔ وفاقی حکومت کے بجٹ میں توازن کے لیے ضروری ہے کہ صوبائی حکومتیں قومی نوعیت کے اخراجات میں اپنا حصہ ڈالیں۔ تمام ورائے اعلیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ انہوں نے اس معاملے میں بات چیت کو آگے بڑھایا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ دفاعی بجٹ کے حوالے سے بات کرنا چاہتا ہوں کہ مسلح افواج ہر وقت قوم و ملک کی حفاظت اور دفاع کے لیے سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑی ہے۔ ہمیں اپنی افواج کی کارکردگی اور قربانیوں پر فخر ہے۔ نیشنل سکیورٹی اہم ترین ترجیح ہے۔ تمام تر مالی مشکلات کے باوجود حکومت ملکی دفاع کے لیے تمام ضروری وسائل کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے اس میں کسی بھی رکاوٹ کو آڑے نہیں آنے دے گی۔
انہوں نے کہا کہ ارکان سینیٹ و قومی اسمبلی نے سرمایہ کاری کے فروغ کے اقدامات پر زور دیا ہے، جس کے لیے حکومت ٹھوس اقدامات کررہی ہے اور اس میں سرفہرست سی پیک فیز ٹو پر عمل درآمد کروانا ہے۔ حکومت چینی ماہرین کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے ہرممکن اقدامات کررہی ہے۔ حکومت جامع منصوبے کے ذریعے اس بات کو یقینی بنائے گی کہ سازشی عناصر کا قلعہ قمع کیا جا سکے جو پاک چین تعلقات کو ٹھیس پہنچانا چاہتے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ وزیراعظم اور ایس آئی ایف سی کی بدولت سعودی عرب، امارات اور دیگر دوست ممالک کی جانب سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مثبت پیش رفت سامنے آ رہی ہے اور مستقبل قریب میں اس حوالے سے اچھی خبریں سامنے آئیں گی۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی میں مزید کمی لانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ حکومت نے پہلے ہی کئی اقدامات کیے ہیں، جس کے نتیجے میں مہنگائی کم اور افرط زر 38 سے کم ہوکر 11.8 تک آ چکی ہے۔ حکومت اپنی کوششیں جاری رکھے گی تاکہ مہنگائی کم سے کم ہو اور عوام کو اس کا فائدہ حاصل ہو۔ کچھ ارکان نے صنعتی شعبے کو سہولیات فراہمی پر بھی زور دیا، اس سلسلے میں وزیراعظم نے صنعتوں کے لیے بجلی کے ٹیرف میں کمی کا اعلان کیا ہے۔ پالیسی ریٹ اور بجلی کی قیمت میں کمی سے صنعتی شعبے کو مدد ملے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ میں جاری منصوبوں کی تکمیل کو ترجیح دی گئی ہے، یہی وجہ ہے کہ 81 فی صد وسائل ایسے ہی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں تاکہ معیشت کو بروقت فائدہ حاصل ہو سکے۔ حکومتی ترجیحات میں سے ایک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بھی ہے، جسے فروغ دینے کے اقدامات کررہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ 1500 ارب میں سے 350 ارب پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر دہرانا چاہوں گا کہ حکومت معاشی و اقتصادی بحالی میں قومی اتفاق رائے کو نہایت اہمیت دیتی ہے، اس کے لیے ہم سب کو ہرممکن تعاون جاری رکھنا ہوگا تاکہ پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام ایک بار پھر واپس دلوا سکیں۔ آخر میں وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی ملازمین کے لیے تین تنخواہوں کے برابر اعزازیے کا بھی اعلان کیا۔