برطانیہ کی پہلی باحجاب فائر فائٹر

برطانیہ کی پہلی باحجاب فائر فائٹر

 ویب ڈیسک: ستائیس سالہ عروسہ ارشید سکارف پہننے والی برطانیہ کی پہلی فائر فائٹر ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ان کی ملازمت کے بارے میں ابھی بھی کئی لوگ دقیانوسی خیالات رکھتے ہیں۔

عروسہ کا مزید کہنا تھا کہ "بہت سارے لوگ اب بھی فائر فائٹرز کے بارے میں دقیانوسی خیالات رکھتے ہیں، کئی لوگ مجھے دیکھتے ہیں اور حیران رہ جاتے ہیں، اور الجھ جاتے ہیں۔" نوٹنگھم شائر فائر بریگیڈ کی جانب سے عروسہ کو ایک خاص سکارف مہیا کیا گیا ہے جسے آکسیجن ماسک کے نیچے پہنا جا سکتا ہے جب وہ کام کر رہی ہوتی ہیں۔

عروسہ نے کہا “جب میں یہ کہتی ہوں کہ میں فائر سروس سے ہوں تو کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ میں کسی طرح سے انہیں دھوکہ دینے کے لیے انکے گھر آئی ہوں، لوگ مجھ پر زیادہ یقین نہیں کرتے ہیں۔"لیکن جب لوگ بڑے سرخ ٹرک کو دیکھتے ہیں اور میری ساری ٹیم کو اپنے اردگرد دیکھتے ہیں تو وہ کچھ حد تک یقین کر لیتے ہیں۔"

عروسہ کو امید ہے کہ انکے اس فیلڈ میں آنے سے دوسری نوجوان مسلم خواتین کو بھی ان کے نقش قدم پر چلنے کی تحریک ملے گی۔ محکمہ فائر بریگیڈ کے ترجمان نے کہا "ہم یہ کہتے ہوئے بہت خوش قسمت اور قابل فخر محسوس کرتے ہیں کہ ہمارے پاس برطانیہ کی پہلی پردہ دار فائر فائٹر ہے۔"

مصنّف پنجاب یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات سے فارغ التحصیل ہیں اور دنیا نیوز اور نیادور میڈیا سے بطور اردو کانٹینٹ کریٹر منسلک رہے ہیں، حال ہی میں پبلک نیوز سے وابستہ ہوئے ہیں۔