رواں مالی سال ٹیکس محصولات میں 28 اعشاریہ 9 فیصد اضافہ

رواں مالی سال ٹیکس محصولات میں 28 اعشاریہ 9 فیصد اضافہ
رواں مالی سال کے دوران ٹیکس محصولات میں 28 اعشاریہ 9 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم کی وصولیات 7 اعشاریہ 1 فیصد زیادہ رہی ہیں۔ ملکی برآمدات میں 26 اعشاریہ 6 فیصد بڑھوتری ہوئی ہے۔ مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری بھی گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں 38 اعشاریہ 39 فیصد زیادہ رہی ہے۔ سرکاری شعبہ کے ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت بجٹ اخراجات میں 22 اعشاریہ 5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ خریف سیزن کی بڑی فصلوں کی پیداوار بھی بڑھی ہے۔ کپاس کی پیداوار میں 17 اعشاریہ 7 فیصد، چاول 10 اعشاریہ 7 فیصد، گنا 9 اعشاریہ 6 فیصد جبکہ مکئی کی پیداوار بھی 8 اعشاریہ 6 فیصد زائد رہی ہے۔ اسی طرح مینوفیکچرنگ کے شعبہ کی شرح نمو بھی 7 اعشاریہ 8 فیصد بڑھ گئی۔ وزارت خزانہ کی ماہانہ ”اکنامک اپ ڈیٹ اینڈ آئوٹ لک رپورٹ اپریل 2022”کے مطابق گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں جاری مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں جولائی تا 22 مارچ 2021 میں دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی مجموعی ٹیکس محصولات میں 28 اعشاریہ 9 فیصد اضافہ سے ٹیکس وصولیاں 4375 اعشاریہ 6 ارب روپے تک بڑھ گئیں جبکہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں ایف بی آر نے مجموعی طور پر 3393 اعشاریہ 7 ارب روپے کے ٹیکسز وصول کئے تھے۔ اس طرح جاری مالی سال کے پہلے نو مہینوں کے لئے ایف بی آر کے ہدف سے 5 اعشاریہ 8 فیصد زیادہ ٹیکس محصولات کئے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں ایف بی آر کے ڈومیسٹک ٹیکس محصولات میں مجموعی طور پر 28 اعشاریہ ایک فیصد بڑھوتری ہوئی ہے جبکہ ڈومیسٹک ٹیکس وصولیوں کے ضمن میں ڈائریکٹ ٹیکسز وصولیاں 26 اعشاریہ 7 فیصد، سیلز ٹیکس 31 اعشاریہ ایک فیصد، فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 14 اعشاریہ 9 فیصد جبکہ کسٹمز ڈیوٹی محصولات میں 33 اعشاریہ 7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ مزید برآں رواں مالی سال میں سمندر پار مقیم پاکستانی برادری کی جانب سے ترسیلات زر کی وصولیوں میں بھی 7 اعشاریہ ایک فیصد اضافہ سے محصولات کا حجم گذشتہ مالی سال کے 21 اعشاریہ 4 ارب ڈالر کے مقابلہ میں 23 اعشاریہ صفر ارب ڈالر تک پہنچ گیا۔ اسی طرح قومی برآمدات میں بھی 26 اعشاریہ 6 فیصد کی بڑھوتری سے برآمدات کی مالیت 18 اعشاریہ 7 ارب ڈالر کے مقابلہ میں جاری مالی سال کے پہلے نو مہینوں میں 23 اعشاریہن 7 ارب ڈالر تک بڑھ گئی۔ ماہانہ اقتصادی جائزہ رپورٹ کے اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں جاری مالی سال میں قومی معیشت کے مختلف شعبوں کی کارکردگی میں نمایاں بہتری واقع ہوئی ہے تو دوسری جانب ملکی معیشت کے استحکام کے باعث غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بڑھا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری بشمول براہ راست کی جانے والی غیر ملکی سرمایہ کاری اور پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں بھی گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 38 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ مالی سال میں جولائی تا مارچ 2020-21 کے دوران مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری حجم 1044.8 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا تاہم رواں مالی سال میں جولائی تا مارچ 22 ۔ 2021 میں مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 1446 اعشاریہ صفر ملین ڈالر تک بڑھ گیا۔ اسی طرح پبلک ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت بجٹ اخراجات میں بھی 22 اعشاریہ 5 فیصد بڑھوتری ریکارڈ کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران پی ایس ڈی پی کے تحت 492 اعشاریہ 5 ارب روپے کے فنڈ کا اجراء ہوا تھا تاہم رواں مالی سال میں جولائی تا مارچ 22 ۔ 2021 میں پی ایس ڈی پی فنڈز کا اجرا 603 اعشاریہ 5 ارب روپے کی نمایاں سطح تک بڑھا ہے۔ رپورٹ کے مطابق گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں جاری مالی سال میں خریف کی بڑی اور نقد آور فصلوں کی قومی پیداوار میں بھی اضافہ ہوا ہے اور رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران کپاس کی ملکی پیداوار 17 اعشاریہ 7 فیصد اضافہ سے 7 اعشاریہ ایک ملین گانٹھوں کے مقابلہ میں 8 اعشاریہ 3 ملین گانٹھ تک بڑھ گئی جبکہ چاول کی پیداوار بھی 10 اعشاریہ 7 فیصد کی بڑھوتری سے 8 اعشاریہ 4 ملین ٹن کے مقابلہ میں 9 اعشاریہ 3 ملین ٹن تک پہنچ گئی ۔ اسی طرح تیسری بی نقد آور فصل گنے کی پیداوار میں بھی 9 اعشاریہ 6 فیصد کے اضافہ سے پیداواری حجم 81 اعشاریہ صفر ملین ٹن کے مقابلہ میں 88 اعشاریہ 8 ملین ٹن جبکہ مکئی کی پیداوار 8 اعشاریہ 6 فیصد کے اضافہ سے 8 اعشاریہ 9 ملین ٹن کے مقابلہ میں 9 اعشاریہ 7 ملین ٹن تک پہنچ گئی۔ مزید برآں قومی معیشت کے ایک اور اہم مینوفیکچرنگ کے شعبہ کی شرح نمو بھی گذشتہ مالی سال کے مقابلہ میں رواں مالی سال میں 7 اعشاریہ 8 فیصد تک بڑھی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ مالی سال میں اسی عرصہ کے دوران شعبہ کی شرح ترقی 2 اعشاریہ 2 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ وزارت خزانہ نے کووڈ 19، روس یوکرین جنگ کے عالمی معیشت پر اثرات کے تناظر میں کہا ہے کہ مقامی سطح پر افراط زر کے دبائو کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عالمی معاشی سرگرمیوں، سپلائی چین کے مسائل اور قیمتوں میں اضافہ کے بین الاقوامی مسائل کی وجہ سے افراط زر بڑھنے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افراط زر کی عالمی صورتحال کے باوجود پاکستان میں چینی ، خوردنی تیل ، آٹااور پٹرول و ڈیزل کی قیمتیں بین الاقوامی اوسط قیمتوں میں مقابلہ میں کہیں کم ہیں۔
ایڈیٹر

احمد علی کیف نے یونیورسٹی آف لاہور سے ایم فل کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 24 نیوز اور سٹی 42 کا بطور ویب کانٹینٹ ٹیم لیڈ حصہ رہ چکے ہیں۔