2 سے 3 ماہ میں مہنگائی جیسے مسائل پر قابو پا لیں گے:وزیراعظم

2 سے 3 ماہ میں مہنگائی جیسے مسائل پر قابو پا لیں گے:وزیراعظم
اسلام آباد ( پبلک نیوز) مشیر خزانہ شوکت ترین نے ڈالرکی قیمت مین اضافہ عارضی اور مصنوعی قرار دیدیا۔ چند دنوں میں ڈالر کی قیمت میں مصنوعی اضافہ کنٹرول کرلیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت حکومتی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ وزیرخزانہ شوکت ترین نے پارلیمانی پارٹی کو فنانس ترمیمی بل پر بریفنگ دی۔ ڈاکٹر رمیشن کمار سمیت ارکان پارلیمنٹ نے مشیرخزانہ شوکت ترین سے سخت سوالات کئے۔ وزیراعظم عمران خان نے اکانومسٹ میگزین کی رپورٹ بھی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں پیش کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو خسارہ 20 ارب ڈالر میں تھا وہ 2020 میں سرپلس ہو گیا تھا۔ امپورٹ بل بڑھنے سے روپے پر دباو بڑھا اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ بڑھا۔ 2 سے 3 ماہ میں مہنگائی جیسے مسائل پر قابو پا لیں گے۔ افراط زر پاکستان میں ہی دنیا بھر میں بڑھی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میری حکومت میں ملکی سالمیت متاثر ہونے کے اقدام کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ سٹیٹ بینک کی خود مختاری، اداروں کی خودمختاری سے متعلق ہمارے منشور کا حصہ تھی۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے بورڈ میں خود تقرریاں کروں گا۔ اگلے 2 سے 3 مہینے میں مہنگائی نیچے جانا شروع ہوجائیگی۔ ارکان کا کہنا تھا کہ ڈالر 180 روپے سے بھی بڑھ گیا، وزارت خزانہ نے ہمیں مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ منی بجٹ سے مزید مہنگائی بڑھے گی، اس کا تدارک کیسے ہوگا۔ آپ کہتے ہیں ہر سیکٹر ترقی کررہا ہے، پھر نئے ٹیکسز کیوں لگائے جارہے ہیں؟ مشیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ڈالر افغانستان کی صورتحال کے باعث مہنگا ہوا ہے۔ اس وقت حقیقت میں ڈالر کو 165 سے 170 کے درمیان ہونا چاہیئے۔ سٹیٹ بینک کی خود مختاری سے متعلق بل پر بھی اعتراضات کئے گئے۔ سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کرنے کی باتیں درست نہیں ہیں۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کرکے شرائط میں نرمی کرائی گئی۔ اداروں کو خودمختار بنانا پالیسی کا جزو ہے، سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف گورنرز حکومت تعینات کرے گی۔ بورڈ آف گورنرز سٹیٹ بینک کا گورنر تعینات کرے گی۔ پہلے سیاسی قیادت نوٹ چھپواتی رہی ہے جس سے اکانومی متاثر ہوئی۔ ڈاکٹر رمیش کمار کا کہنا تھا کہ سٹیٹ بینک کی خودمختاری پر اعتراض نہیں، لیکن آئی ایم ایف کی شرائط قابل تشویش ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط پر پارلیمنٹ اور عوام کو اعتماد میں لینا چانا چاہئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کے بعض ارکان پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔

Watch Live Public News

شازیہ بشیر نےلاہور کالج فار ویمن یونیورسٹی سے ایم فل کی ڈگری کر رکھی ہے۔ پبلک نیوز کا حصہ بننے سے قبل 42 نیوز اور سٹی42 میں بطور کانٹینٹ رائٹر کام کر چکی ہیں۔