(ویب ڈیسک ) افواج پاکستان کے بہادر سپاہیوں کی وطن سے محبت ان کے ایمان کا حصہ ہے،پاکستان کی تاریخ میں وطن عزیز کی سرحدوں کا تحفظ ہو یا پھر دہشتگردی کے خلاف جنگ، پاک فوج کے جوانوں نے ہمیشہ اپنی بہادری کا لوہا منوایا ہے۔
مظفرآباد آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے سپاہی ثوبان مجید بلوچ ہمت اور شجاعت کی اعلی مثال ہیں۔سپاہی ثوبان مجید بلوچ شہید نے 15 جولائی 2024 کو بنوں میں دہشتگردوں کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے جان کی پرواہ کیے بغیر جام شہادت نوش کیا۔
سپاہی ثوبان شہید نے نہ صرف جان کی قربانی دی بلکہ بہت سی جانوں کو بھی بچایا، سپاہی ثوبان شہید اپنے ساتھیوں کی جان بچانے کے لیے دہشتگردوں کی جانب سے پھینکے گئے گرینیڈ پر لیٹ گئے اور بڑی تباہی کے آگے ڈھال بن کر جوانمردی اور بہادری کی اعلی مثال قائم کی۔ سپاہی ثوبان مجید شہید نے لواحقین میں والدین اور بیوہ چھوڑے۔
سپاہی ثوبان مجید شہید کے والد کا کہنا ہے کہ اللہ کا ثوبان پر اتنا کرم تھا کہ وہ بچپن سے ہی نمازی اور اچھے اخلاق کا مالک تھا، ثوبان کو بچپن سے ہی پاک فوج میں بھرتی ہونے کا بہت شوق تھا، پاک فوج میں بھرتی ہونے سے قبل ثوبان اپنے دوستوں سمیت مظفرآباد گیا اور فوج میں بھرتی ہونے کے لئے دعا کا کہا، اپنی شہادت سے ایک ماہ قبل وہ گھر آیا اور گھر والوں سے خصوصی شہادت کی دعا کا کہا، 15 جولائی کو شام کے وقت ہمیں کال موصول ہوئی کہ ثوبان رضائے الٰہی سے شہید ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ثوبان کا ایک ساتھی جو بنوں واقعے میں زخمی ہوا، اس نے واقعہ کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایک خارجی نے گرنیڈ پھینکا، ثوبان شہید کے ساتھی نے بتایا کہ ثوبان اپنے ساتھیوں کی جان بچانے کے لیے دہشتگردوں کی جانب سے پھینکے گرینیڈ پر لیٹ گیا، چند لمحے بعد ثوبان کے دوستوں نے ان کے منہ سے کلمہ سنا اور ثوبان شہید ہو گیا، موت برحق ہے اور میرے لیے یہ بہت بڑے اعزاز کی بات ہے کہ وہ اپنے وطن پر شہید ہوا، میری گزارش ہے کہ بوائز مڈل سکول کو اپگریڈ کرتے ہوئے ہائی سکول کا درجہ دے کر ثوبان شہید کے نام سے منسلک کر دیا جائے۔
سپاہی ثوبان مجید شہید والدہ کا کہنا ہے کہ ثوبان میرا واحد بیٹا تھا جو میرا سب سے زیادہ خیال رکھتا تھا اور بہت لاڈلا تھا، ثوبان بچپن سے ہی میرے بہت زیادہ قریب تھا اور میرے بغیر نہیں رہ سکتا تھا، آخری بار جانے سے قبل ثوبان نے مجھے شہید ہونے کی دعا کا کہا، ثوبان میرا بہت بہادر بیٹا تھا اور وہ موت سے کبھی نہیں گھبرایا، مجھے بہت فخر ہے کہ میرے بیٹے نے وطن پر اپنی جان قربان کی۔
سپاہی ثوبان مجید شہید کے بھائی نے کہا کہ یہ بات ہمارے لئے قابل فخر ہے کہ ہماری پہچان ایک شہید کے نام سے ہوتی ہے، علاقے میں سب لوگ ہمیں شہید کے نام سے پہچانتے ہیں اور ثوبان کی شہادت کے بعد ہماری عزت مزید بڑھ گئی ہے، ثوبان میرے والدین کا بہت زیادہ لاڈلا تھا اور ہماری بھی بہت عزت و احترام کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا جتنا بھی عرصہ ساتھ گزرا بہت بہترین گزرا اور ہمیں اپنے بھائی کی بہت یاد آتی ہے، میرا بھائی اتنا بہادر تھا کہ اس نے اپنے ساتھیوں کی جان بچانے کے لیے اپنی جان قربان کی، ہمیں فخر ہے کہ اللہ نے میرے بھائی کو یہ حوصلہ دیا کہ وہ گرینیڈ پر لیٹ گیا اور ہمیشہ کے لئے امر ہو گیا۔
سپاہی ثوبان مجید شہید کی بیوہ کا کہنا ہے کہ میرا ان کے ساتھ جتنا بھی وقت گزرا بہت اچھا گزرا، میرے شوہر بہت نفیس، نرم دل اور بہادر انسان تھے، میرے شوہر میرا بہت خیال رکھتے تھے اور میں خود کو بہت خوش قسمت سمجھتی ہوں کہ میں ایک شہید کی بیوہ ہوں، ثوبان نے بہت بہادری سے جام شہادت نوش کیا اور مجھے بھی ایسے ہی بہادری کے ساتھ آگے کی زندگی گزارنی ہیں۔
سپاہی ثوبان مجید شہید کے کزن کا کہنا ہے کہ ثوبان کی شہادت کے بعد ہمیں یقین ہو گیا کہ شہداء اچانک شہید نہیں ہو جاتے، اللہ بچپن سے انکا انتخاب کرتے ہیں، ثوبان سے کسی کو کبھی کوئی شکوہ نہیں رہا، میں بہت خوش ہوں کہ میری بہن کی شادی ثوبان جیسے بہادر انسان سے ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ میری بہن مجھے ہمیشہ کہتی تھی کہ میں بہت احسان مند ہوں کہ آپ نے میرے لئے ثوبان کا انتخاب کیا، پاکستان کے قیام اور استحکام کے لئے پاک فوج کے بہادر جوانوں کی قربانیاں ازل سے جاری ہیں اور یہ سلسلہ ابد تک جاری رہے گا، پاکستان کے دشمن کبھی بھی اس ملک کو نقصان نہیں پہنچا سکتے، جب تک ہمارے جوان زندہ ہیں تب تک پاکستان کو کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
سپاہی ثوبان شہید کی نہ بھلائی جانے والی بہادری تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھی جائے گی۔